پاکستان تحریک انصاف کی ایک مرکزی رہنما اور رکن قومی اسمبلی شیریں مزاری نے ضلع ہنگو میں رواں ہفتے ہونے والے امریکی ڈورن حملے کے بارے میں پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ کے ردعمل پر تنقید کی ہے۔
رواں ہفتے کے اوائل میں صوبہ خیبر پختونخواہ کے جنوبی ضلع ہنگو میں ایک امریکی ڈرون حملے میں اطلاعات کے مطابق افغان طالبان کے دھڑے حقانی نیٹ ورک کا ایک کمانڈر ابوبکر مارا گیا تھا۔
واضح رہے کہ صوبہ خیبر پختونخواہ میں تحریک انصاف کی حکومت ہے جو ماضی میں بھی ڈرون حملوں کے خلاف احتجاج کرتی آئی ہے۔
پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل قمر باجوہ نے بدھ کو ایک بیان کہا تھا کہ ڈرون حملوں جیسے یک طرفہ اقدامات نقصان دہ اور جاری تعاون اور انٹیلی جنس کے تبادلے کے جذبے کے منافی ہیں۔
We expect our military to defend our territory against all attacks/intrusions incl by US drones on our territory. Action, not words, needed! https://t.co/Bm1vkdnvcz
— Shireen Mazari (@ShireenMazari1) June 15, 2017
شیریں مزاری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ ہم یہ توقع نہیں کرتے کہ (پاکستانی فوج کے سربراہ) ہنگو میں ڈرون حملے کو محض غیر سود مند کہہ دیں۔
اُن کا ایک دوسری ٹویٹ میں کہنا تھا کہ ہم توقع کرتے ہیں کہ ہماری فوج ہماری سرحد کی ہر طرح کے حملوں سے حفاظت کرے بمشول امریکی ڈرون حملوں سے۔
We don%27t expect COAS to simply term US Drone strike on Hangu as "counter productive" - and that too after 3 days of silence.
— Shireen Mazari (@ShireenMazari1) June 15, 2017
افغان سرحد سے ملحق وفاق کے زیرانتظام قبائلی علاقوں کے علاوہ صوبہ خیبر پختونخواہ کے ضلع ہنگو میں ہونے والا یہ دوسرا ڈرون حملہ ہے۔
تقریباً چار سال قبل نومبر 2013ء کو ہنگو میں ایک مدرسے کو ڈرون سے نشانہ بنایا گیا تھا جس میں مشتبہ طور پر حقانی نیٹ ورک سے تعلق رکھنے والے آٹھ مبینہ عسکریت پسند ہلاک ہوئے تھے۔
اس میزائل حملے کے بعد صوبہ خیبر پختونخواہ میں برسراقتدار جماعت تحریک انصاف نے خیبر پختونخواہ کے راستے افغانستان میں تعینات نیٹو افواج کے لیے سامان رسد کی ترسیل تقریباً تین ماہ تک بند کر دی تھی۔