سندھ : تعلیم کے لیے 'لانگ مارچ'

سندھ کی سیاسی جماعت کی جانب سے تعلیمی ایمرجنسی کیلئے لانگ مارچ

خواتین سمیت 50 سے 60 افراد اس لانگ مارچ کا حصہ بن کر اندرون سندھ سے کراچی کی جانب مارچ کررہے ہیں تاکہ سندھ حکومت کی توجہ تعلیم پر مرکوز کرائی جاسکے۔
پاکستان کے صوبے سندھ کی سیاسی جماعت 'عوامی جمہوری پارٹی' کی جانب سے صوبے میں تعلیمی ایمرجنسی کے نفاذ کیلئے لانگ مارچ کیاجارہا ہے.

خواتین سمیت 50 سے 60 افراد اس لانگ مارچ کا حصہ بن کر اندرون سندھ سے کراچی کی جانب مارچ کررہے ہیں تاکہ سندھ کی باگ ڈور سنبھالنے والے حکمرانوں کی توجہ تعلیم پر مرکوز کرائی جاسکے۔


کسی سیاسی جماعت کی جانب سے منعقد کیا جانے والا اپنی نوعیت کا یہ پہلا لانگ مارچ ہے جس میں تعلیم کیلئے ایمرجنسی کے نفاذ کا مطالبہ کیا جارہاہے۔

عوامی جمہوری پارٹی کی جانب سے پچھلے 27 روز سے جاری اس لانگ مارچ کا مقصد سندھ کی تعلیمی مسائل کے حل اور سندھ میں غیر فعال اسکولوں کو فعال بناکر اسکول سے باہر رہ جانے والے بچوں کے داخلے ممکن بنانا ہے۔


اندرون سندھ کی سیاسی جماعت کی جانب سے سندھ کے شہر لاڑکانہ سے لانگ مارچ کا آغاز کیاگیا ہے جو کراچی کی جانب گامزن ہے۔

'
وائس آف امریکہ' کی نماِئندہ سے گفتگو میں عوامی جمہوری پارٹی کے جنرل سیکرٹری وشنو ملک کا کہنا تھا کہ "سندھ کی تعلیمی صورتحال بہت خراب ہے جس کیلئے سندھ حکومت سے ہمارا مطالبہ ہے کہ 10 سالوں کیلئے ایمرجنسی نافذ کیجائے کیوںکہ تعلیم کے بغیر ہمارا ملک ترقی نہیں کرسکتا"۔

سندھ میں موجود اسکولوں کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ سندھ خصوصا اندرون سندھ میں اسکولون کی حالت نہایت خراب ہے کہیں اسکول ہیں تو ان میں طلبہ طالبات نہیں، جہاں طلبہ آتے ہیں وہاں استاد نہیں ہیں ہزاروں اسکول غیر فعال ہیں یا پھر وہاں بنیادی سہولیات کا فقدان اور کئی مسائل ہیں۔

بقول وشنو ملک کے سندھ میں 11 ہزار اسکول ایسے ہیں جو مکمل بند ہیں اور صوبے میں 5 سے 15 سال کے لاکھوں بچے اسکول نہیں جاتے۔ حکومت بتائے کہ تعلیمی مسائل کب ہوں گے۔؟

وی او اے سے گفتگو میں ان کا کہنا ہے کہ صوبے میں تعلیمی مسائل کے حل کیلئے ہم میلوں ہیدل سفر کررہے ہیں تاکہ حکومتی توجہ تعلیم پر مائل ہو، امید ہے کہ ہمارا یہ لانگ مارچ صوبے میں تعلیم کیلئے بہتری لائے گا۔

عوامی جمہوری ہارٹی کے سربراہ ابرار حسین کا کہنا ہے کہ ہمارا مقصد سیاست کے بجائے عوامی مسائل کا حل ہے سندھ میں تعلیم کی صورتحال بد سے بدترین ہوتی جارہی ہے جسکے لئے یہ لانگ مارچ اور تعلیمی ایمرجنسی وقت کی اہم ضرورت ہے۔

یہ لانگ مارچ 16 مارچ سے جاری ہے جو 19 اپریل کو کراچی میں سندھ ہائیکورٹ پہنچ کر ختم ہگا۔

لانگ مارش کے شرکا
کا مطالبہ ہے کہ سندھ میں تعلیمی اداروں کی صورتحال بہتر بنائی جائے، استادوں کے مستقبل کی پلاننگ کی جائے، دس سالوں کیلئے تعلیمی ایمرجنسی نافذ کی جائے، سندھ کے تمام ٹیکنیکل کالجوں کو فعال کیا جائے، سندھ کے بچوں کے 100 فیصد داخلے ممکن بناکر تعلیمی نصاب کو دور حاضر کے مطابق بنایاجائے اور استادوں کی مستقل بنیادوں پر ٹریننگ کروائی جائے۔

لانگ مارچ کے شرکا ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈ اٹھائے ہوئے ہیں جن میں تعلیمی شعبے کی بہتری کیلئے مطالبے تحریر ہیں۔

لانگ مارچ کے شرکا اگلے ہفتے کراچی شہر میں سندھ اسمبلی کی عمارت کے باہر حکومت سندھ کو اپنے مطالبات پیش کریں گے۔