اسمارٹ فونز میں 'سلیپ موڈ 'ہونا چاہیئے: ماہرین

ایک نئی تحقیق کے دوران اعدادوشمار کے تجزیے سے ثابت ہوا کہ رات میں سونے سے قبل موبائل فونز، آئی پیڈ یا دیگر آلات کے استعمال کا مطلب یہ ہے کہ آپ ایک اضافی گھنٹہ جاگ سکتے ہیں۔

نیند میں خلل اور بے سکونی کا عارضہ ان دنوں ہر کسی کو لاحق ہے تاہم نیند کی دواؤں کے ماہرین نے تکنیکی طریقے سے اس مسئلے کا حل تلاش کیا ہے اور تجویز کیا ہے کہ اگر جدید اسمارٹ فونز خود کار 'سلیپ موڈ 'میں آنے لگیں تو رات میں فون استعمال کرنے والوں کی نیند کو خلل سے بچایا جا سکتا ہے۔

ایک نئی تحقیق کے دوران اعداد و شمار کے تجزیے سے ثابت ہوا کہ رات میں سونے سے قبل موبائل فونز، آئی پیڈ یا دیگر آلات کے استعمال کا مطلب یہ ہے کہ آپ ایک اضافی گھنٹہ جاگ سکتے ہیں۔

اسکرین کی مصنوعی روشنیوں کے استعمال سے لوگوں کی سونے کی عادت پر پڑنے والے مضر اثرات سے بچاؤ کے لیے بچوں کی نیند کے ماہر ڈاکٹر پال گرینگرز نے ان مصنوعات کو تیار کرنے والوں سے کہا ہے کہ نیند میں خلل ڈالنے والی نیلی روشنیوں کے اخراج کو کم کرنے کے لیے جدید اسمارٹ فونز اور آلات میں ایک فلٹر کا اضافہ کرنا چاہیئے یعنی اسمارٹ فونز اور دیگر آلات کو خود کار سلیپ موڈ کے ڈیزائن کے ساتھ تیار کرنا چاہیئے۔

تحقیق کے قائد ڈاکٹر پال جو چلڈرنس سلیپ میڈیسن کے شعبے سے منسلک ہیں بتایا کہ جدید فونز بڑی اسکرین کے ساتھ زیادہ روشن تھے اور ان سے نیلی روشنیوں کا زیادہ اخراج ہو رہا تھا جو ہماری نیند کو بے چین کرنے کا سبب بنتا ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ اسکرین سے خارج ہونے والی مصنوعی روشنیاں نیند کے قدرتی نظام کو بری طرح متاثر کر رہی ہیں یہ روشنیاں نیند کے لیے بننے والے ہارمونز میلاٹونن کے اخراج میں رکاوٹ پیدا کرتی ہیں۔

محققین کے مطابق اسمارٹ فونز بنانے والی کمپنیوں نے دن کے وقت میں اسکرین کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے زیادہ بڑی اور روشن اسکرین بنانی شروع کر دی ہیں جبکہ یہ روشنی غنودگی کو کم کرتی ہے اور سونا دشوار بنا دیتی ہے۔

ڈاکٹر پال گرینگرز نے کہا کہ سونے سے قبل بیڈ کے سرہانے لیمپ کی روایتی روشنیوں میں کتاب پڑھنے سے نیند میں خلل نہیں پڑتا ہے کیونکہ بلب سے زرد اور سرخ روشنیوں کا اخراج ہوتا ہے اس کے برعکس الیکٹرانک کتاب پڑھنے سے جسم نیلی یا ذیلی روشنیوں کے سگنل وصول کرتا ہے۔

تحقیق کے مطابق اگر اسمارٹ فونز خود کار سلیپ موڈ کے ساتھ ہوں گے تو فونز کی نیلی اور سبز روشنیاں خود کار طریقے سے رات میں زرد روشنیوں میں تبدیل ہو سکتی ہیں اور اس سے اسکرین کی لائٹس کی شدت کم ہو سکتی ہے۔

نتائج سے یہ بھی پتا چلا کہ بستر پر سونے سے پہلے آلات کا استعمال ہماری دن کی کارکردگی کو متاثر کرتا ہے کیونکہ موبائل فونز کی نیلی روشنیاں ہمارے جسم کی قدرتی گھڑی سرکیڈین ردھم کے توازن کو بگاڑ دیتی ہے۔

لندن میں سرے یونیورسٹی کے زیر اہتمام منعقدہ مطالعے میں 'سلیپ اویر' نامی موبائل ایپلی کیشن کا تجزیہ بھی شامل تھا جس کے حوالے سے ماہرین نے کہا کہ یہ ایپس مختلف اقسام کی روشنیوں کا استعمال کرتی ہیں جس سے نیند میں خلل نہیں پڑتا ہے۔

ماہرین نے مشورہ دیا ہے کہ نیلی روشنیوں کے منفی اثرات سے بچنے کے لیے ڈیجٹل آلات کو بیڈ روم سے باہر رکھ کر سونا چاہیئے۔