ماغادیشو: ڈرون حملہ، شدت پسندوں کا چوٹی کا کمانڈر ہلاک

فائل

بارادیرے کا صومالی قصبہ موغادیشو کے جنوب مغرب میں تقریباً 400 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے، جسے الشباب کا گڑھ خیال کیا جاتا ہے۔ قصبے کا تسلط خالی کرانے کے لیے، صومالیہ کی سرکاری فوجیں اور ایتھیوپیا کی افواج کارروائی کی تیاری کر رہے ہیں

کینیا کے اہل کاروں نے بتایا ہے کہ جنوبی صومالیہ میں جمعرات کو ہونے والے ایک ڈرون حملے میں القاعدہ سے وابستہ شدت پسند گروپ، الشباب کے 30 ارکان ہلاک ہوئے، جن میں متعدد چوٹی کے لیڈر شامل ہیں۔

ابلاغ عامہ میں شائع ہونے والی اِن اطلاعات پر امریکی فوج کی جانب سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا جس میں یہ بتایا گیا ہو کہ بدھ کی شام گئے غدون کے علاقے میں واقع بارادیرے کے قصبے کے قریب کسی امریکی ڈرون نے حملہ کیا ہو۔

الشباب کے ہلاک ہونے والے سرغنوں میں جمعہ دیرے اور اسماعیل جباد شامل ہیں۔ یہ بات کینیا کی وزارت داخلہ اور قومی حکومت کی رابطہ کاری کے ترجمان، موندہ نکوجا نے بتائی ہے۔

ایک مقامی صحافی نے ’وائس آف امریکہ‘ کو بتایا ہے کہ دیرے زیریں جبہ کے علاقے میں الشباب کے عسکریت پسندوں کا معاون کمانڈر تھا، جب کہ جباد ایک سینئر فوجی اہل کار تھا۔

بارادیرے کا صومالی قصبہ موغادیشو کے جنوب مغرب میں تقریباً 400 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے، جسے الشباب کا گڑھ خیال کیا جاتا ہے۔ قصبے کا تسلط خالی کرانے کے لیے، صومالیہ کی سرکاری فوجیں اور ایتھیوپیا کی افواج کارروائی کی تیاری کر رہے ہیں۔

ماضی میں الشباب کے لیڈروں کو نشانہ بنانے کے لیے امریکہ ڈرون حملے کرتا رہا ہے، جن میں گروپ کے چوٹی کا سرغنہ، احمد عبدی غدانے شامل ہے، جسے ستمبر 2014ء میں ہونے والے ایک ڈرون حملے میں ہلاک کیا گیا تھا۔

الشباب کو زیادہ تر رقبے سے باہر نکال دیا گیا ہے جہاں کسی وقت اس کا کنٹرول ہوا کرتا تھا، جو علاقہ صومالیہ کے جنوب اور وسط میں واقع ہے۔

تاہم، گروپ صومالیہ اور کینیا دونوں ملکوں میں خود کش حملے کرتا رہا ہے، جن میں اپریل میں کینیا کے ایک کالج پر کیا گیا حملہ شامل ہے، جس میں 148 افراد ہلاک ہوئے۔