’ملا عمر کا آغا خان اسپتال میں علاج نہیں کیا گیا‘: اسپتال ذرائع

فائل

آغا خان انتطامیہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ’اس غیر معمولی معاملے میں، اس سے زیادہ رائے زنی نہیں کی جائے گی‘۔۔۔۔۔اور ’آغا خان یونیورسٹی اسپتال کے مریضوں کو رازداری اور پرائیویسی کا حق حاصل ہے، اور مریضوں سے متعلق تفصیل نہیں بتائی جاتی‘

کراچی: آغا خان اسپتال کی جانب سے ایک بیان سامنے آیا ہے جسمیں کہا گیا ہے کہ افغان طالبان لیڈر، ملا عمر کا کراچی کے آغا خان اسپتال میں علاج نہیں کیا گیا۔

تردید پر مشتمل یہ بیان ’واشنگٹن پوسٹ‘ کی رپورٹ شائع ہونے کے بعد جاری کیا گیا۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ، ’ہمارے پاس ملا عمر کے یہاں علاج کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں ہے۔ ملا عمر کا آغا خان اسپتال میں علاج نہیں کیا گیا‘۔

جمعے کو ’وائس آف امریکہ‘ کی جانب سے رابطے پر، نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر، اسپتال انتظامیہ کے ایک ذمہ دار اہل کار نے مزید گفتگو سے گریز کرتے ہوئے، بتایا کہ آغا خان اسپتال کی انتظامیہ اس حوالے سے ’مزید گفتگو نہیں کرےگی‘۔

آغا خان انتطامیہ کے اس بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’اس غیر معمولی معاملے میں، اس سے

آغاخان انتظامیہ کی جانب سے یہ بیان ٹوئٹر اکاونٹ پر جاری ایک پیغام سے سامنے آیاہے

زیادہ رائے زنی نہیں کی جائے گی‘۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ’آغا خان یونیورسٹی اسپتال کے مریضوں کو رازداری اور پرائیویسی کا حق حاصل ہے، اور مریضوں سے متعلق تفصیل نہیں بتائی جاتی‘۔

آغا خان انتظامیہ کی جانب سے یہ بیان سوشل میڈیا کی مشہور ویب سائٹ، ’ٹوئٹر‘ کے اکاؤنٹ کے ذریعے جاری کیا گیا ہے، اور یوں، ​اسپتال انتظامیہ کی جانب سے ملا عمر کے کراچی کے اسپتال میں علاج کی تردید سامنے آئی ہے۔

’واشنگٹن پوسٹ‘ کی ایک اور رپورٹ میں یہ انکشاف کیا گیا تھا کہ ملا عمر گذشتہ برس کراچی کے ایک اسپتال میں زیر علاج رہا، جہاں ان کی طبعی موت واقع ہوئی۔