جنوبی کوریا کی صدر کا میزائل دفاعی نظام نصب کرنے کا دفاع

میزائل دفاعی نظام کی تنصیب کے مخالفین احتجاج کر رہے ہیں (فائل فوٹو)

صدر پارک نے اس منصوبے کے مخالفین کو متنبہ کیا ہے کہ اس بارے میں اختلاف جنوبی کوریا کے لوگ "تقسیم" اور "الجھن کا شکار" ہو سکتے ہیں

جنوبی کوریا کی صدر پارک گیون ہئی نے امریکی ساختہ میزائل دفاعی نظام کی تنصیب کے اپنے فیصلے کا دفاع کیا ہے جب کہ اس ممکنہ تنصیب کے خلاف ملک میں مظاہرے بھی جاری ہیں۔

جمعرات کو قومی سلامتی کونسل کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے صدر پارک کا کہنا تھا کہ شمالی کوریا کی طرف سے بیلسٹک میزائل کی بڑھتی ہوئی صلاحیت کے باعث ان کی حکومت کے پاس اور کوئی چارہ نہیں کہ وہ ٹرمینل ہائی آلٹیٹیوڈ ایریا ڈیفنس سسٹم "تھاڈ" نصب کرے۔

یہ میزائل دفاعی نظام جنوب مشری علاقے سیونگجو میں لگائے جانے کا منصوبہ ہے۔

اس فیصلے کے خلاف سیونگجو کی مقامی آبادی میں خاصی تشویش پائی جاتی ہے اور انھیں خدشہ ہے کہ راڈار پر مبنی یہ نظا ماحولیات اور ان کی تصدیق کے لیے مضر ہو سکتا ہے۔

جمعرات کو سیونگجو سے تعلق رکھنے والے ہزاروں افراد نے دارالحکومت سیول میں احتجاجی مظاہر بھی کیا۔

صدر پارک نے اس منصوبے کے مخالفین کو متنبہ کیا ہے کہ اس بارے میں اختلاف جنوبی کوریا کے لوگ "تقسیم" اور "الجھن کا شکار" ہو سکتے ہیں جو کہ ان کے بقول شمالی کوریا کے ہاتھوں میں کھیلنے مترادف ہوگا۔

شمالی کوریا نے رواں ہفتے ہی مغربی شہر ہوانگو سے تین بیلسٹک میزائل داغے تھے جو کہ پانچ سے چھ سو کلومیٹر کا فاصلہ طے کر جزیرہ نما کوریا کے مشرقی ساحل کے قریب سمندر میں گر گئے اور بظاہر یہ تجربہ ناکام رہا۔

گزشتہ ہفتے ہی پیانگ یانگ نے سیول کی طرف سے میزائل دفاعی نظام نصب کرنے کے فیصلے پر اسے خبردار کیا تھا۔