حج کے دوران منیٰ میں بھگدڑ مچنے سے 717 افراد ہلاک

بھگدڑ کا یہ واقعہ منیٰ کے مقام پر پیش آیا جہاں حجاج حج کے ایک رکن ’رمی جمرات‘ میں مصروف تھے جسے عام لفظوں میں ’’شیطان کو کنکریاں‘‘ مارنا بھی کہتے ہیں۔

سعودی عرب میں حج کے موقع پر جمعرات کو مناسک حج کے دوران بھگدڑ مچنے سے کم از کم 717 افراد ہلاک اور 800 سے زائد زخمی ہو گئے ہیں۔

بھگدڑ کا یہ واقعہ منیٰ کے مقام پر پیش آیا جہاں حجاج حج کے ایک رکن ’رمی جمرات‘ میں مصروف تھے جسے عام لفظوں میں ’’شیطان کو کنکریاں‘‘ مارنا بھی کہتے ہیں۔

حکام کے مطابق یہ واقعہ مکتب نمبر93 کے قریب پیش آیا، جہاں قیام کرنے والے حجاج میں سے اکثریت کا تعلق الجزائر سے تھا۔

اطلاعات کے مطابق بھگدڑ مچنے کا یہ واقعہ جس جگہ پیش آیا وہ مقام دو مرکزی راہداریوں میں سے ایک ہے، جہاں حاجیوں کے رہائشی کیمپ سے جمرات تک راستہ جاتا ہے۔

اس واقعہ کے بعد سعودی شہری دفاع اور ہلال احمر کے ہزاروں امدادی کارکنوں نے متاثرہ افراد کو وہاں سے منتقل کرنا شروع کر دیا۔

حکام کے مطابق مکہ کے اسپتالوں میں فوری طور پر ہنگامی صورت حال نافذ کر دی گئی۔

پاکستان کے صدر ممنون حسین اور وزیراعظم محمد نواز شریف نے منیٰ میں بھگدڑ مچنے سے حجاج کی ہلاکتوں اور زخمی ہونے کے واقعے پر دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔

وزیراعظم نے سعودی عرب میں پاکستان کے سفیر کو ہدایت کی کہ وہ زخمیوں کو ہر ممکن علاج کی سہولت کی فراہمی کو یقینی بنائیں۔

سعودی عرب میں پاکستان کے سفیر منظور الحق نے پاکستان کے سرکاری ٹیلی ویژن سے گفتگو میں کہا کہ مکہ کے مختلف اسپتالوں سے رابطہ کر کے وہاں سے معلومات اکٹھی کی جا رہی ہیں۔

واضح رہے کہ 12 ستمبر کو مناسک حج شروع ہونے سے پہلے مکہ میں مسجد الحرام میں کم ازکم ایک سو سے زائد افراد اس وقت ہلاک ہو گئے تھے جب مسجد کے توسیعی کام کے لیے وہاں کھڑی ایک کرین اچانک زمین پر آگری۔ کرین گرنے کے واقعے میں بھی متعدد پاکستانی ہلاک و زخمی ہو گئے تھے۔

دنیا بھر سے 20 لاکھ سے زائد افراد حج کی ادائیگی کے لیے سعودی عرب میں ہیں۔ رواں سال حج کی ادائیگی کے لیے جانے والے پاکستانیوں کی تعداد لگ بھگ ایک لاکھ 45 ہزار بتائی گئی ہے۔

یاد رہے کہ 2006ء میں منیٰ میں شیطان کو کنکریاں مارنے کے دوران پیش آنے والے واقعے میں 350 سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے۔