بغداد اور شمالی عراق میں خودکش دھماکے، 61 ہلاک

یہ بم دھماکے رات کا اندھیرا ہوتے ہی شروع ہوئے، اور زیادہ تر اُن علاقوں میں ہوئے جہاں شیعہ مسلک کی آبادی رہتی ہے، جن میں کھیل کے میدان کے قریب کا علاقہ بھی شامل ہے، جہاں چھ بچے ہلاک ہوئے
عراقی دارالحکومت کے کئی علاقوں اور دو شمالی برادریوں میں جمعرات کے روز کار بم حملوں کا ایک سلسلہ جاری رہا، جس کے باعث کم از کم 61 افراد ہلاک اور تقریباً 200 زخمی ہوئے۔

حکام کا کہنا ہے کہ بغداد میں یہ بم دھماکے رات کا اندھیرا ہوتے ہی شروع ہوئے، اور زیادہ تر اُن علاقوں میں ہوئے جہاں شیعہ مسلک کی آبادی رہتی ہے، جن میں کھیل کے میدان کے قریب کا علاقہ بھی شامل ہے، جہاں چھ بچے ہلاک ہوئے۔

فوری طور پر کسی نے اِن دھماکوں کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔

لیکن، خیال کیا جاتا ہے کہ حالیہ مہینوں کے دوران ہونے والی ہلاکتوں کے پیچھے ملک میں القاعدہ سے منسلک دھڑا پیش پیش رہا ہے، جس کارروائی کا مقصد شیعہ قیادت والی حکومت کو بدنام کرنا ہے۔


اِس سے قبل، جمعرات ہی کے روز، اہل کاروں نے بتایا کہ ایک خودکش بمبار نے شمالی عراق میں ایک دیہی علاقے میں جہاں نسلی اقلیت آباد ہے، آتشیں مواد سے بھرے ایک ٹرک کو بھک سے اُڑا دیا۔

موصل کے قریب واقع شَبک نام کے گاؤں میں ہونے والے اِس حملے میں کم از کم نو افراد ہلاک اور تقریباً 50 زخمی ہوئے۔


تُز خورماتو میں ہونے والے دوسرے خود کش حملے میں کم از کم تین افراد ہلاک اور 25سے زائد زخمی ہوئے۔

نینوا میں گزشتہ ماہ شبک برادری سے تعلق رکھنے والے ایک شخص کے جنازے کے موقع پر ہونے والے ایک خودکش حملے میں کم از کم 23 افراد ہلاک ہو ئے تھے۔