شام میں تشدد جاری، نو افراد ہلاک

شام میں سرگرم کارکنوں کا کہناہے کہ حکومت مخالف مظاہروں میں شہرت حاصل کرنے والے علاقے حمص میں بین الاقوامی امن کاروں کے دورے کے ایک روز بعد پیر کو سرکاری فورسز نے اپنی کارروائیوں میں کم ازکم نو افراد کو ہلاک کردیا۔

حزب اختلاف کے کارکنوں نے کہاہے کہ فوج نے حمص کے اربعین کے مضافاتی علاقے میں عام شہریوں پر گولیاں برسائیں جس کے نتیجے میں درجنوں افراد زخمی بھی ہوئے۔

ہلاکتوں کا تازہ ترین واقعہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے کہ جب اقوام متحدہ کے امن کار ایک کمزور فائربندی کو مستحکم بنانے کی کوشش کررہے تھے ، تاکہ ملک میں 13 ماہ سے جاری لڑائی کے خاتمے میں مدد مل سکے۔

شام میں اقوام متحدہ کی آٹھ رکنی ایڈوانس ٹیم کے ترجمان نیراج سنگھ نے کہاہے کہ ان کے گروپ میں دو میزید مبصر شامل ہورہے ہیں ۔

اقوام متحدہ کے امن مبصر پیر کو دارالحکومت دمشق کے مضافات کا بھی دورہ کریں گے۔

ایک اور خبر کے مطابق یورپی یونین شام کے لیے سامان تعیش اور ایسی اشیاء کی فروخت پر پابندی لگانے والی ہے جنہیں لوگوں کو دبانے کے لیے بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔

سفارتی ذرائع نے بتایا ہے کہ اس پابندی کا فیصلہ یورپی یونین کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں کیا جائے گا جو پیر کو لکسمبرگ میں ہورہی ہے۔

تاہم ابھی یہ طے کیا جانا باقی ہے کہ پابندی کے دائرے میں آنے والی آرائش و تعیش کی اشیاء کونسی ہوں گی۔یہ علامتی پابندی صدر بشارالاسد اور ان کی برطانوی نژاد اہلیہ اسماء کی شاہانہ طرز زندگی کے خلاف عائد کی جائے گی۔

امریکہ نے پیر کے روز شام اور اس کے اتحاد ملک ایران میں ٹیکنالوجی کی برآمد پر پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔