شام: عرب لیگ سےمبصرین واپس بلانے کا مطالبہ

شام

عرب پارلیمنٹ کے اسپیکر نے کہا ہےکہ شام میں ہونے والی بغاوت کےباعث متعدد جانیں ضائع ہوئی ہیں، جِن میں بچے بھی شامل ہیں

عرب لیگ کی ایک مشاورتی کمیٹی نےلیگ کےمبصرین کو فوری طور پرشام سے نکل جانے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ مشن حکومتی اہل کاروں کے ہاتھوں شہریوں کی ہلاکت کو روکنے میں ناکام رہا ہے۔

شام کے سرگرم کارکنوں کا کہنا ہے کہ صدر بشار الاسد کے حامیوں نے اتوار کو کم از کم نو افراد کو ہلاک کردیا، جب ملک کے دو بڑے اپوزیشن گروپوں کے قائدین نے ایک سمجھوتے پر دستخط کیے جِس کی روشنی میں اسد حکومت کا تختہ الٹنے کی صورت میں جمہوری حکمرانی کے دائرہ کار کا احاطہ کیا گیا ہے۔

اتوار کو عرب پارلیمنٹ کے اسپیکر علی الصالم الدکباس نے کہا کہ شام میں ہونے والی بغاوت کے باعث متعدد جانیں ضائع ہوئی ہیں، جِن میں بچے بھی شامل ہیں۔

اُنھوں نے کہا کہ ہلاکتوں کے سلسلے کو دیکھتے ہوئے مبصرین کو فوری طور پر واپس بلالینا چاہیئے۔

اقوام متحدہ کےایک اندازے کے مطابق عرب اسپرنگ کی جمہوری تحریک کے جذبے سے متاثر ہوتے ہوئے،مارچ میں شام میں شروع ہونے والے احتجاجی مظاہروں کے دوران 5000سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ اسد حکومت کا دعویٰ ہے کہ بغاوت مسلح دہشت گرد چلا رہے ہیں۔

عرب لیگ رواں ہفتے کےآخر میں اضافی مبصرین کوشام روانہ کرنے والا ہے، جب کہ اتوار تک یہ بات غیر واضح تھی آیا عرب قانون سازوں کے مطالبے کے تناظر میں تعیناتی کے منصوبے پر کوئی اثر پڑسکتا ہے۔