شام میں صدارتی انتخابات

شام میں صدارتی انتخاب کے لیے منگل کو ووٹ ڈالے جا رہے ہیں۔

توقع ہے کہ صدر بشار الاسد اس میں بھاری اکثریت سے کامیاب ہو جائیں گے۔

ملک بھر میں تقریباً ساڑھے نو ہزار سے زائد پولنگ اسٹیشنز قائم کیے گئے ہیں۔

بشارالاسد 2000ء میں اپنے والد کے انتقال کے بعد اقتدار میں آئے اور 2007ء کے صدارتی انتخاب میں وہ واحد امیدوار تھے۔

شام میں حزب مخالف اور اس کے مغربی اتحادیوں نے انتخابات کو مسترد کیا ہے۔

شام کے باشندے ووٹ ڈالنے کے لیے لبنان کی سرحد پار کرنے کا انتظار کر رہے ہیں۔

شام کے صدر بشار الاسد اپنا حق رایے دہی استعمال کر رہے ہیں۔

شام میں تین سالوں سے جاری خانہ جنگی سے اب تک ڈیڑھ لاکھ سے زائد افراد مارے جا چکے ہیں۔

خواتین پولنگ اسٹیشنز میں اپنا حقِ رائے دہی استعمال کر رہی ہیں۔

اگر صدر بشار ان انتخابات میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو وہ تیسری بار سات سال کے لیے ملک کے صدر منتخب ہو جائیں گے۔