شامی فوج کا دمشق پر دھاوا

دمشق کے مضافات، زبادانی میں شامی ٹینک

سرگرم کارکنوں نے اتوار کے روز بتایا کہ مزید مظاہروں کو روکنے کی غرض سے، پولیس نے ایک خاندان کو مجبور کیا کہ وہ ایک روز قبل نکلنے والی عوامی ریلی میں ہلاک ہونے والےاپنے نوجوان کی تدفین وقت سے پہلے کردیں

ایسے میں جب شام میں جاری سرکشی کےکئی مراکز پراحتجاجی مظاہرے ہو رہے ہیں، شام کی سلامتی فورسز نے دمشق کے کشیدہ مضافات میں فوج کی تعیناتی بڑھا دی ہے، تاکہ دارالحکومت میں نکلنے والی سب سے بڑی حکومت مخالف ریلی کی طرز پرمزید احتجاجی مظاہروں کو روکا جا سکے۔

سرگرم کارکنوں نے اتوار کے روز بتایا کہ مزید مظاہروں کو روکنے کی کوشش میں، پولیس نے ایک خاندان کو مجبور کیا کہ وہ ایک روز قبل نکلنے والی عوامی ریلی میں ہلاک ہونے والےاپنے نوجوان کی تدفین وقت سے پہلے کردیں۔


اُنھوں نے بتایا کہ جب اتوار کو سمیرالخطیب کو دفن کیا جارہا تھا، سکیورٹی فورسز اور حکومت کی حامی ’شبیہ‘ نامی ملیشیا کے اہل کاروں نے جنازے کا گھیراؤ کررکھا تھا۔ اِس کے برعکس، ایک روز قبل حکومت کے ہاتھوں ہلاک ہونے والے متعدد افراد کےجنازوں کےجلوسوں میں ہزاروں کی تعداد میں احتجاج کرنے والے شریک تھے۔

انسانی حقوق سے وابستہ گروہوں کا کہنا ہے کہ حمص کے محاصرہ شدہ شہر کے اُن علاقوں میں جہاں باغیوں کا قبضہ ہے، سکیورٹی فورسز نے توب خانے سے گولہ باری جاری رکھی۔ اِن علاقوں پر 4 فروری سےپُر تشدد حکومتی کارروائیاں جاری ہیں۔ مقامی رابطہ کمیٹیوں کے سرگرم کارکنوں نے بتایا ہے کہ حمص میں چھ اورصوبہٴ اندلب میں، جو کہ ترکی کی سرحد کے ساتھ واقع ہے، مزید نو افراد ہلاک ہوئے۔

اتوار کے ہی روز، شام کےسرکاری میڈیا نے بتایا کہ اندلب میں ہی مسلح افراد نےایک کار پر گولیاں چلائیں، جِس میں سرکاری وکیل ندال غزال اور جج محمد زیادے سوار تھے، جس واقع میں وہ دونوں اور اُن کا ڈرائیور ہلاک ہوا۔

اِن ہلاکتوں سے قبل، ہفتےکو ادلب شہر کی کونسل کا ایک رکن قتل کیا گیا تھا۔ شام کے سرکاری خبر رساں ادارے نے اِن ہلاکتوں کی ذمہ داری ’دہشت گرد گروپوں‘ کے سر ڈالی ہے۔

دریں اثنا، مصر نے اپنے سفیر کو واپس بلا لیا ہے، جو کہ عرب سفارت کاروں کو واپس بلانے کی کڑی کے حوالے سےایک تازہ ترین اقدام ہے، جِس کا مقصد شام کے صدر بشارالاسد پرزور ڈالنا ہے کہ وہ اپنے مخالفین کے خلاف خونریز کریک ڈاؤن بند کریں۔