شام میں جنگ بندی ’بڑی حد تک برقرار‘: امریکہ

شام کے شہر حلب میں ہونے والی بمباری کے بعد مقامی افراد نقصان کا جائزہ لے رہے ہیں۔ فائل فوٹو

جان کربی نے کہا کہ ’’غالب امکان ہے‘‘ کہ شام کے شمال مغرب میں واقع حزب اختلاف کے زیر قبضہ دو شہروں میں فضائی کارروائیاں شامی فورسز نے کی ہیں جن میں 44 شہری ہلاک ہو گئے تھے۔

امریکہ کا کہنا ہے کہ حکومت اور باغیوں کی جانب سے خلاف ورزیوں کے الزامات اور تشدد میں اضافے کے باوجود شام میں دو ماہ سے جاری جنگ بندی ’’بڑی حد تک برقرار‘‘ ہے۔

محکمہ خارجہ کے ترجمان جان کربی نے منگل کو کہا کہ لڑائی کی سطح فروری کے آخر میں شروع ہونے والی جنگ بندی سے پہلے کی سطح سے کم ہے۔

شام کے لیے اقوام متحدہ کے سفیر اسٹیفان ڈی مستورا نے رواں ہفتے تشدد میں اضافے کو ’’پریشان کن‘‘ قرار دیا مگر انہوں نے یہ بھی کہا کہ بہت سے علاقوں میں جنگ بندی برقرار ہے۔

جان کربی نے کہا کہ ’’غالب امکان ہے‘‘ کہ شام کے شمال مغرب میں واقع حزب اختلاف کے زیر قبضہ دو شہروں میں فضائی کارروائیاں شامی فورسز نے کی ہیں جن میں 44 شہری ہلاک ہو گئے تھے۔

’’اکثر خلاف ورزیاں حکومت نے کی ہیں اور اس وقت ہمارے پاس یہ کہنے کا جواز موجود ہے کہ یہ بمباری بھی اسی کا کام ہے۔‘‘

شام میں جنگ پر نظر رکھنے والی تنظیم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے کہا کہ شامی جہازوں نے یہ کارروائیاں کیں جن میں سے سب سے مہلک بمباری منگل کو معرۃ النعمان نامی شہر میں ایک سبزی منڈی میں منگل کو کی گئی۔

دوسری بمباری قریب ہی واقع شہر كفرنبل میں کی گئی۔

بمباری سے قبل پیر کو ساحلی شہر لاذقیہ میں لڑائی ہوئی تھی جو صدر بشار الاسد کے اقلیتی شیعہ علوی فرقے کا گڑھ ہے۔