طالبان وفد کا دورۂ پاکستان، پاکستانی حکام سے ملاقاتیں

طالبان کا 12 رکنی وفد پاکستان کے دفترِ خارجہ پہنچا۔ جہاں شاہ محمود قریشی نے اُن کا استقبال کیا اور وفد کو وزارت خارجہ آمد پر خوش آمدید کہا۔

 افغان طالبان کا وفد ملا عبدالغنی برادر کی سربراہی میں بدھ کی شب پاکستان پہنچا ہے۔

طالبان کے وفد نے جمعرات کو پاکستان کے اعلیٰ حکام سے ملاقات کی۔ ملاقات کے دوران خطے کی صورت حال، افغان امن عمل سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

افغان طالبان کے اعلیٰ سطح کے وفد نے افغان امن عمل میں پاکستان کے مصالحانہ کردار کی تعریف بھی کی۔

مریکہ کی جانب سے افغان طالبان کے ساتھ مذاکرات کی منسوخی کے بعد طالبان مسلسل علاقائی طاقتوں اور افغانستان کے پڑوسی ممالک کی قیادت سے رابطے کر رہے ہیں اور اس سلسلے کا یہ اُن کا چوتھا دورہ ہے۔

اس موقع پر پاکستان کے وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان نے افغان امن عمل میں مشترکہ ذمہ داری کے تحت نہایت ایمانداری سے مصالحانہ کردار ادا کیا ہے۔ پُر امن افغانستان پورے خطے کے امن و استحکام کے لیے ناگزیر ہے۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان دو طرفہ برادرانہ تعلقات، مذہبی ثقافتی اور تاریخی بنیادوں پر اُستوار ہیں۔

شاہ محمود قریشی کا مزید کہنا تھا کہ اُنہیں خوشی ہے کہ آج دنیا افغانستان کے حوالے سے پاکستان کے مؤقف کی تائید کر رہی ہے۔

طالبان کے وفد میں مذاکراتی ٹیم کے رہنماؤں سمیت پولیٹیکل آفس کے سینئر ارکان شامل ہیں اور یہ وفد چھ اکتوبر تک پاکستان میں قیام کرے گا۔