تمبکناری: کشمیر کا روایتی موسیقی کا آلہ

موسیقی کے آلے تمبکناری کی کشمیری ثقافت میں بہت گہری جڑیں ہیں۔ کشمیریوں کا ماننا ہے کہ یہ آلہ ایران اور مشرقِ وسطیٰ سے ہجرت کر کے آنے والوں کے ذریعے کشمیر میں آیا تھا۔

کاریگر تمبکناری کی مخصوص لمبی لمبی گردن تشکیل دیتے ہیں۔ اس موسیقی کے آلے کی گردن کھوکھلی ہوتی ہے جو ساز بکھیرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔

بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں تمبکناری کا استعمال شادی بیاہ اور دیگر خوشی کی تقریبات میں ہوتا ہے۔ 

پانی اور مٹی کے آمیزش سے تیار ہونے والی تمبکناری کو بھٹی میں پکایا جاتا ہے جس کے بعد اس پر رنگ و روغن کا کام ہوتا ہے۔

بھٹی میں پکنے کے عمل سے گزرنے کے بعد تمبکناری کے منہ پر چمڑے کی ایک جھلی لگائی جاتی ہے جو روایتی طور پر بھیڑوں یا بکروں کی کھال سے تیار کی جاتی ہے۔

تمبکناری کے لیے تیار کیے جانے والے کیچڑ کو شکل دینے کے لیے کمہار کے پہیے میں چلایا جاتا ہے اور بہت مہارت سے اسے شکل دی جاتی ہے۔

تمبکناری ایک ڈرم کی طرح ہوتا ہے جس پر صراحی نما منہ بنایا جاتا ہے جسے کشمیر لوگ موسیقی کے لیے استعمال کرتے ہیں۔

تمبکناری بھارت میں کہیں اور عام نہیں لیکن کشمیر میں اسے موسیقی کا ضروری جز قرار دیا جاتا ہے۔