چین میں چینی کم اور چائے زیادہ پی جاتی ہے

چین میں چائے کی پیداوار اور پیکنگ کے لئے متعدد فیکٹریاں قائم ہیں۔ یہ بھی ایک ایسی فیکٹری کا منظر ہے جہاں عملہ چائے کی پتیوں کو چھانا، پیسا اور پیک کیا جاتا ہے۔ پیکنگ کے مرحلے تک پہنچتے پہنچتے ان پتیوں کو متعدد مراحل سے گزرنا پڑتا ہے۔
 

 

چائے کی پتیوں کو ان کے پودوں سے توڑ کر پہلے مرحلے میں خشک کیا جاتا ہے۔ یہ کام فیکٹروں کے علاوہ گھروں میں بھی ہوتا ہے اور بہت سے کسان بذات خود یہ کام انجام دیتے ہیں۔

 

چین کی تمام سرکاری تقریبات میں بھی چائے بہت اہتمام سے پی جاتی ہے۔ تقریب صدارتی ہو یا نیشنل پیپلز کانگریس کی چائے کا اہتمام فخر سے کیا جاتا ہے۔

 

نیشنل پیپلز کانگریس کے افتتاحی سیشن میں مہمانوں سے پہلے میزبان چائے پروسنے کے لئے تیار ہیں
 

 

ایک چینی خاتون چائے کی پتیاں توڑ توڑ کر ایک جگہ جمع کررہی ہیں۔ اس کے بعد ان پتیوں کو یکجا کرکے مزید پروسیس کے لئے فیکڑیوں کو روانہ کیا جائے گا۔

 

 

چائے کے باغات چین کی ہریالی میں اضافے کا سبب ہیں۔ انہی باغات میں سے ایک باغ میں ایک کسان پودوں کا جائزہ لے رہا ہے۔
 

 

پتیاں کو خشک کرنے کا کام انجام دیتا ایک فیکڑی ورکر۔ چین کے متعدد صوبوں اور شہروں میں قائم کارخانوں ، فیکڑیوں اور گھریلو صنعت کے طور پر بھی یہ کام عام ہے۔
 

 

پہاڑوں کی چوٹیوں پر قائم چائے کے باغات اور ان کے درمیان بنے ایک مکان میں بیھٹا کسان چائے بنارہا ہے۔ کھڑکی سے نظر آتے باغات کا دلکش منظر قابل دید ہے۔

 

دور افتادہ اور پہاڑی علاقوں میں بھی چائے بنانے کا انتظام موجود ہے۔ تصویر دیکھ کر ہمارے دیہی منظر بھی آنکھوں میں گھوم جاتے ہیں۔

ایک خاتون پودوں سے توڑی گئی چائے کی پتیوں کو صاف کررہی ہیں۔
 

 

چائے کی پتیوں کی دیکھ بھال میں مصروف ایک کسان

چائے کی پتیاں توڑنے میں مصروف ایک شخص۔