تھائی لینڈ میں متعدد سرکاری عمارتوں پر مظاہرین کا قبضہ

تھائی لینڈ میں بدامنی کے خطرے کے پیش نظر ہنگامی سکیورٹی قوانین کا دائرہ کار بڑھائے جانے کے بعد حکومت مخالف مظاہرین نے منگل کو بینکاک میں مزید اہم سرکاری عمارتوں پر قبضہ کرنا شروع کر دیا ہے۔

پیر کو حزب مخالف کی قیادت میں مظاہرین وزارت خارجہ اور خزانہ کی عمارتوں کے بعض حصوں اور دیگر سرکاری عمارتوں مں گھسنے میں کامیاب ہو گئے تھے۔

حکومت نے دارالحکومت اور اس کے گرد و نواح کے علاقوں میں داخلی سکیورٹی کا اضافی ایکٹ نافذ کر دیا۔

پولیس کو سڑکیں بند کرنے، کرفیو نافذ کرنے اور تلاشی کی کارروائیاں کرنے کا اختیار حاصل ہو گیا ہے۔

دارالحکومت بینکاک میں پولیس کی بھاری نفری دیکھی جا رہی ہے لیکن تاحال تشدد کے کوئی آثار نظر نہیں آئے۔

مظاہرین نے وزیراعظم ینگ لک پر اپنے جلا وطن بھائی کی کٹھ پتلی ہونے کا الزام عائد کیا ہے۔

کئی ہفتے قبل بڑے پیمانوں پر مظاہروں کا سلسلہ اس وقت شروع ہوا جب استثنیٰ کا ایک بل سامنے آیا جس کے تحت تھاکسن کو ملک میں واپس آنے کی اجازت اور بدعنوانی کے الزام میں دو سال قید کی سزا سے بچایا جاسکتا تھا۔

اس بل کو سینیٹ نے مسترد کر دیا تھا لیکن حزب مخالف کے مظاہرے جاری رہے، اتوار کو بھی ہزاروں افراد حکومت کے خلاف مظاہرے کرتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئے تھے۔

مظاہرین کے ایک رہنما نیتیتھورن لاملیئا کا کہنا تھا کہ ان کا پیچھے ہٹنے کا کوئی ارادہ نہیں۔

حکومت کے حامیوں نے بھی بنکاک اسٹیڈیم میں اپنا علیحدہ مظاہرہ کیا اور حزب مخالف کی طرف سے اپنے مظاہرے ختم کرنے تک اپنی ریلی جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا۔