برف کی سفید چادر میں لپٹی کشمیر کی ڈل جھیل

نئے اور پرانے سال کے سنگم پر آنے والے مہینوں میں ڈل جھیل جم جاتی ہے اور برف کی موٹی موٹی تہیں اس کی سطح کو سخت کر دیتی ہیں۔ 

جھیل کے جم جانے کے باوجود زندگی تھمتی نہیں ہے۔ برف کی سفید چادروں کے نیچے کی دنیا میں رہنے والی آبی حیات زیر برف اسی طرح اپنی سرگرمیاں جاری رکھتی ہے تو برف کے اوپر انسان اپنی سرگرمیاں جاری رکھتے ہیں۔ مسافر کشتیوں سے ایک کنارے سے دوسرے کنارے تک کا سفر طے کرتے ہیں تو غیر ملکی اور ملکی سیاح کشتیوں سے ڈل جھیل کے نظاروں کا خوب لطف اٹھاتے ہیں۔ 

جھیل کی سطح پر برف کے نظارے نہایت قابل دید ہوتے ہیں جب کہ جھیل کے کنارے پر واقع پہاڑوں پر جمی برف نظارہ اور خوب صورت کر دیتی ہے۔

جھیل کی سطح کے ساتھ ساتھ اس کے کناروں پر جمع برف اور ان پر ٹہلتے چرند پرند موسم کی سختی کے عادی ہوتے ہیں جب کہ انسان خود کو گرم اور سرد موسم سے بچنے کے لیے بہت سے اقدامات کرنے پر مجبور ہوتے ہیں۔ 

جھیل بہت سے لوگوں کا ذریعہ معاش بھی ہے۔ کشتیاں چلانے والے افراد کو ہر صبح اپنی کشتیوں پر سوار ہونے سے پہلے برف کی موٹی تہوں کو صاف کرنا پڑتا ہے۔
 

ڈل جھیل ہر سال سردیوں کے موسم میں برف کی چادر اوڑھ لیتی ہے لیکن اس سال باقی دنیا کی طرح یہاں بھی غیر معمولی برفباری ہوئی۔ 

غیر معمولی برف باری کے باوجود کشتی بانوں نے ہمت نہیں ہاری اور برفیلی ہواؤں کا سامنا کرتے اور ٹھٹھرتے ہوئے بھی کشیاں چلانا نہیں چھوڑیں۔ 

کشتیوں سے برف نکالنا یا انہیں صاف کرنا بھی آسان کام نہیں ہے۔

کشمیر میں واقع اس ڈل جھیل پر جب بھی برف اپنا سکہ جمالیتی ہے کناروں پر لگے درخت کے پتے تک جھڑ جاتے ہیں۔ 

برف باری کے دنوں میں اکثر سورج کی ایک کرن بھی کئی کئی روز تک دکھائی نہیں دیتی۔

برف سے جمی جھیل اور سرد ترین پانی میں کشتی رانی بہت ہمت کا کام ہے۔