ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے پرانے معاہدے ختم کرنے کا مطالبہ

فائل فوٹو

سوئیڈن سے تعلق رکھنے والی سرگرم کارکن گریٹا تھن برگ نے جمعرات کو کہا ہے کہ دنیا کو ماحولیاتی تبدیلی کے چیلنج کو شکست دینے کے لیے پوری معاشی جانچ پڑتال اور نظر ثانی کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ تمام ممالک کو پرانے سمجھوتوں اور معاہدوں کو ختم کرنے کے لیے تیار رہنا چاہیے تاکہ ماحولیات سے متعلق اہداف پورے کیے جا سکیں۔

قبل ازیں، گریٹا اور ان کے ساتھیوں نے یورپی لیڈروں کو ایک کھلے خط میں لکھا تھا کہ انہیں ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اٹھانے چاہئیں، کیونکہ اقتدار میں بیٹھے لوگ عملی طور پر حقیقی حل کی تلاش سے پیچھے ہٹ گئے ہیں۔

خبر رساں ادارے 'رائٹرز' سے ایک ٹیلی وژن انٹرویو میں گریٹا کا کہنا تھا کہ سب سے بڑھ کر ہمیں اسے اپنے وجود اور بقا کو درپیش بحرانی صورتِ حال کے طور پر دیکھنا ہوگا۔ جب تک اسے ایک بحران کے طور پر نہیں دیکھا جائے گا اُس وقت تک ہم جتنی چاہیں ماحولیاتی تبدیلیوں پر مذاکرات، بات چیت اور اجلاس کر لیں، کچھ بھی تبدیل نہیں ہو گا۔

وہ اپنے آبائی شہر سٹاک ہولم سے سکائپ پر بات کر رہی تھیں۔

گزشتہ سال، اقوام متحدہ کے زیر اہتمام ماحولیات پر ایک سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے گریٹا نے عالمی لیڈروں کو یہ کہہ کر خوب لتاڑا تھا کہ وہ دائمی معاشی ترقی سے متعلق دیو مالائی کہانیوں پر یقین کرتے ہیں۔ گریٹا کا کہنا تھا صرف موجودہ سسٹم میں بنیادی تبدیلیاں لا کر ہی ماحولیاتی تبدیلی پر قابو پایا جا سکتا ہے۔

گریٹا تھن برگ نے نومبر میں اقوام متحدہ کی جانب سے کی جانے والی ایک تحقیق کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ فوسل فیول، یعنی زمین میں دبی ہوئی جانداروں کی وہ باقیات جن میں کاربن اور ہائیڈروجن زیادہ ہوتے ہیں اور وہ ایندھن کا کام دیتی ہیں مثلاً کوئلہ، تیل اور گیس کی پیداوار میں تیزی لانے کیلئے منصوبہ بند سرمایا کاری سن 2015ء کے پیرس سمجھوتے میں درجہ حرارت سے متعلق طے شدہ اہداف کا حصول ناقابل رسائی بن جائے گا۔

گریٹا کا کہنا تھا کہ اس کے معنی یہ ہیں کہ اگر ہم اہداف حاصل کرنے میں پیچھے رہے تو پھر انہیں ممکن بنانے کیلئے ہمیں قانونی حیثیت رکھنے والے معاہدوں کو ختم کرنا ہو گا، اور یہ سب موجودہ نظام میں ممکن نہیں ہے۔ اس کیلئے، بقول گریٹا، ہمیں یقیناً معمول سے ہٹ کر مختلف انداز میں سوچنے کی ضرورت ہے۔

یورپی کونسل کے سربراہی اجلاس سے پہلے جمعے کو جاری کئے گئے مراسلے میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ فوسل فیول کی تلاش اور اس کو نکالنے کے عمل کو فوری طور پر روکا جائے، اور فوسل فیول پر عائد سبسڈی کو فوری طور پر بند کیا جائے۔

خط میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ تمام ممالک اپنے سالانہ بجٹ میں کاربن گیسوں کو کم کرنے کے بارے میں اخراج سے متعلق شق باقی رکھیں تا کہ زہریلی گیسوں کے اخراج کی وجہ سے عالمی درجہ حرارت میں جاری اضافے کو قابو میں لایا جا سکے۔

خط میں یورپی حکومتوں سے کہا گیا ہے کہ ہیگ میں قائم انٹرنیشنل کرمنل کورٹ کو ایک ایکوسائیڈ نامی نئے جرم کو تسلیم کرنے کے مطالبے کی حمایت کی جائے، تاکہ دنیا میں موجود قدرتی وسائل کو تباہ کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کی جا سکے۔

خط میں یہ مطالبہ بھی کیا گیا ہے کہ ماحولیات سے متعلق ایسی پالیسیاں اپنائی جائیں جو مزدوروں، کارکنوں اور کمزور ترین افراد کو تحفظ فراہم کر سکیں، اور اس کے ساتھ ساتھ معاشی، نسلی اور صنفی عدم مساوات کو کم کریں اور جمہوریت کو تحفظ دے سکیں۔