امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ سمجھتے ہیں کہ 2016ء کے صدارتی انتخابات میں مداخلت کرکے روس نے بڑی کامیابی سے امریکی سیاست میں ابتری پھیلائی ہے۔
اتوار کو ٹوئٹر پر ایک پیغام میں صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اگر تو روس کا مقصد امریکہ میں بد اعتمادی، ابتری اور انتشار پھیلانا تھا تو وہ اس میں اپنی امیدوں سے بڑھ کر کامیاب رہا ہے۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ انتخابی عمل میں روسی مداخلت سے متعلق کئی ماہ سے جاری کانگریس کی کمیٹیوں کی سماعتیں، تحقیقات اور ری پبلکن کے اختلافات اس بات کی علامتیں ہیں کہ روس اپنے مقصد میں کامیاب رہا ہے اور ماسکو میں بیٹھے لوگ اس وقت امریکہ کی بھد اڑا رہے ہیں۔
اپنے ٹوئٹ کے اختتام پر صدر ٹرمپ نے امریکہ کو "عقل کے ناخن" لینے کی ترغیب بھی دی ہے۔
اتوار کو کیے جانے والے ٹوئٹس کے ایک سلسلے میں صدر ٹرمپ نے انتخابات میں مبینہ روسی مداخلت کے الزامات اور ان کی انتخابی مہم کے روسی حکام کے ساتھ مبینہ رابطوں کی تحقیقات کے جاری عمل کو بھی کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔
اپنے ٹوئٹس میں صدر ٹرمپ نے قومی سلامتی کے اپنے مشیر ایچ آر مک ماسٹر پر بھی تنقید کی جنہوں نے ہفتے کو اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ 2016ء کے صدارتی انتخابات میں روس کی مداخلت کے ایسے شواہد موجود ہیں جنہیں جھٹلانا ممکن نہیں۔
If it was the GOAL of Russia to create discord, disruption and chaos within the U.S. then, with all of the Committee Hearings, Investigations and Party hatred, they have succeeded beyond their wildest dreams. They are laughing their asses off in Moscow. Get smart America!
— Donald J. Trump (@realDonaldTrump) February 18, 2018
اپنے ٹوئٹ میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ مک ماسٹر یہ کہنا بھول گئے کہ روسی 2016ء کے انتخابی نتائج پر اثر انداز ہوئے اور نہ ہی انہوں نے ان نتائج کو تبدیل کیا۔ اور ساز باز درحقیقت روسیوں اور ڈیموکریٹ امیدوار ہیلری کلنٹن کے درمیان ہوئی تھی۔
مک ماسٹر کے اس بیان سے ایک روز قبل ہی انتخابی عمل میں روسی مداخلت کی تحقیقات کرنے والے خصوصی وکیل رابرٹ مولر کی ٹیم کی تحقیقات کی روشنی میں ایک امریکی عدالت نے 13 روسی شہریوں اور تین روسی کمپنیوں پر 2016ء کے انتخابات کے دوران غیر قانونی پروپیگنڈا کرنے اور اس کے ذریعے صدر ٹرمپ کو انتخابات جیتنے میں مدد دینے کے الزام میں فردِ جرم عائد کی تھی۔
ان میں سے کوئی بھی ملزم امریکہ کی تحویل میں نہیں اور ان پر فردِ جرم ان کی غیر موجودگی میں عائد کی گئی۔ امریکہ اور روس کے درمیان ملزمان کے تبادلے کا بھی کوئی معاہدہ نہیں لہذا ان ملزمان کی امریکہ حوالگی کا مستقبل میں بھی کوئی امکان نہیں۔
I never said Russia did not meddle in the election, I said “it may be Russia, or China or another country or group, or it may be a 400 pound genius sitting in bed and playing with his computer.” The Russian “hoax” was that the Trump campaign colluded with Russia - it never did!
— Donald J. Trump (@realDonaldTrump) February 18, 2018
اتوار کو اپنے ایک ٹوئٹ میں صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ انہوں نے کبھی نہیں کہا کہ روس نے امریکی انتخابات میں مداخلت نہیں کی۔ ان کے بقول وہ کہتے رہے ہیں کہ یہ کام روس کا بھی ہوسکتا ہے اور چین یا کسی دوسرے ملک یا کسی اور گروہ کا بھی۔ یا یہ بھی ممکن ہے کہ اپنے گھر میں بیٹھا کمپیوٹر سے کھیلنے والا کوئی ذہین شخص یہ کام کرگزرا ہو۔
انہوں نے کہا کہ روس سے متعلق اڑائی جانے والی افواہوں کا مقصد یہ ثابت کرنا ہے کہ روس اور ان کی انتخابی مہم کے درمیان کوئی رابطہ تھا لیکن ان کے بقول ایسا نہیں تھا۔
General McMaster forgot to say that the results of the 2016 election were not impacted or changed by the Russians and that the only Collusion was between Russia and Crooked H, the DNC and the Dems. Remember the Dirty Dossier, Uranium, Speeches, Emails and the Podesta Company!
— Donald J. Trump (@realDonaldTrump) February 18, 2018
اپنے ٹوئٹس میں صدر ٹرمپ نے اپنے پیش رو براک اوباما، ایوانِ نمائندگان کی انٹیلی جنس کمیٹی کے ڈیموکریٹ رکن ایڈم شِف اور ہیلری کلنٹن کو بھی کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ مبینہ روسی مداخلت کے وقت براک اوباما امریکہ کے صدر تھے لیکن انہوں نے ٹرمپ کے بقول روسی مداخلت روکنے کے لیے کچھ نہیں کیا۔
صدر ٹرمپ مسلسل کہتے آئے ہیں کہ ان کی انتخابی مہم نے روس کے ساتھ کوئی سازباز نہیں کی تھی۔ ان کے اس دعوے کے برعکس امریکہ کے انٹیلی جنس اداروں اور رابرٹ مولر کی ٹیم کا موقف ہے کہ شواہد سے ثابت ہوا ہے کہ روسیوں نے انتخابی عمل میں مداخلت کی تھی جس کا فائدہ ٹرمپ کوپہنچا۔