صدر ٹرمپ کی پہلی قومی سلامتی کی پالیسی کا اعلان پیر کو متوقع

فائل

صدر ڈونلڈ ٹرمپ امریکہ کو درپیش سخت عالمی خطرات سے متعلق اپنی حکمت عملی کا اعلان پیر کو کریں گے۔

ٹرمپ کے قومی سلامتی کے مشیر ایچ آر میک ماسٹر نے لندن میں ایک کانفرنس کے دوران ٹرمپ انتظامیہ کی اس پالیسی کا ایک جائزہ پیش کیا تھا۔ اس کانفرنس کا انعقاد لندن میں قائم تھنک ٹینک 'پالیسی ایکسچینج' نے کیا تھا۔

میک ماسٹر نے سامعین کا بتایا کہ "جیو پالیٹکس (کا دور) واپس آ گیا ہے اور جو نہایت شدید ہے۔"

میک ماسٹر نے کہا کہ ٹرمپ کی پالیسی چار بنیادی ترجیحات پر مبنی ہے ،"ملک کا تحفظ، امریکہ کی خوشحالی کو فروغ اور اس کا تحفظ، طاقت کے ذریعے امن قائم کرنا اور امریکہ کے اثرو رسوخ میں اضافہ کرنا ہے۔"

میک ماسٹر کہا کہ روس " لڑائی کے نام نہاد جدید طریقے" جن میں جدید پروپیگنڈا مہم شامل ہے، اپنا کر امریکہ کے لیے خطرہ بن رہا ہے اور ان کا مقصد ہمارے سماج کو تقسیم کرنا ہے۔ انہوں نے روس کا نام لیے بغیر کہا کہ جیسے کہ 2016ء کے صدارتی انتخاب میں مداخلت کی گئی۔

میک ماسٹر نے چین کی "معاشی جارحیت کو" ایک ایسا خطرہ قرار دیا جو "قواعد و ضوابط کی بنیاد پر قائم معاشی نظم کو چیلنج کر رہی ہے جس کی وجہ سے کروڑوں افراد کی غربت کو دور کرنے میں مدد ملی۔ انہوں نے روس اور چین کی طرف سے درپیش خطرے سے نمٹنے کے لیے "مثبت مقابلے " کے ذریعے نمٹنے کی تجویز دی جو اس خیال پر مبنی ہے کہ امریکہ کی خوشحالی ایک قومی مفاد ہے۔

انہوں نے کہا کہ قومی سلامتی کی حکمت عملی کا پہلا حصہ تجارتی سمجھوتوں پر دوبارہ بات چیت کرنے پر مبنی ہے۔

میک ماسٹر نے کہا کہ "امریکہ اور برطانیہ دنیا میں امن و استحکام کی طاقت کا کردار ادا نہیں کر سکتے اگر ہم اقتصادی اور مالیاتی طور پر محفوظ نہیں ہیں۔"

انہوں نے شدت پسند گروپ داعش اور دیگر دہشت گرد گروپوں کو بھی خطرہ قرار دیا جو مغرب کے خلاف حملوں پر عمل درآمد اور ان کی حوصلہ افزائی کر رہے ہیں۔

شمالی کوریا سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں سے ماورا بھی اقدامات کریں۔ انہوں نے کہا کہ "شاید یہ فوجی تنازع سے بچنے کا ہمارے لیے سب سے اچھا راستہ ہو۔"

بعض جائزوں کے مطابق میک ماسٹر نے جن خطرات کو ترجیح قرار دیا وہ انہیں سے ملتے جلتے ہیں جو سابق صدر براک اوباما نے 2015ء میں پیش کیے تھے تاہم ان کی انتظامیہ نے امریکہ کے معاشی مفادات کو شراکت کے ساتھ وسیع کرنے کا ذکر کیا تھا۔ ٹرمپ کی سوچ کا محور اس بات پر ہے کہ امریکہ کی خوشحالی کو وسعت دینے کی بجائے اس کا تحفظ کرنا ہے۔