صدر ٹرمپ کی شمالی کوریا کو دوبارہ دھمکی

فائل

صدر ٹرمپ نے کہا کہ بہتر ہوگا کہ شمالی کوریا سنبھل جائے ورنہ "وہ ایسی مشکل میں گرفتار ہوجائے گے جو اس سے پہلے شاید ہی دنیا کی کسی قوم نے دیکھی ہو۔"

امریکہ کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے شمالی کوریا کی جانب سے امریکی جزیرے گوام پر میزائل حملے کی دھمکی پر برہمی ظاہر کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر اس نے ایسی کوئی حرکت کی تو "اس کے ساتھ وہ سلوک کیا جائے گا جو اس نے کبھی سوچا بھی نہیں ہوگا۔"

صدر ٹرمپ نے اس سے قبل کہا تھا کہ امریکہ کے خلاف شمالی کوریا کے کسی بھی اقدام کا "آگ اور غیض و غضب" سے بھرپور ایسا جواب دیا جائے گا جو دنیا نے کبھی نہیں دیکھا ہوگا۔

جمعرات کو ریاست نیوجرسی میں واقع اپنے گولف کورس میں صحافیوں کے گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ انہیں لگتا ہے کہ ان کا گزشتہ بیان شاید اتنا سخت نہیں تھا کہ شمالی کوریا کو سمجھ آتا۔

انہوں نے کہا کہ بہتر ہوگا کہ شمالی کوریا سنبھل جائے ورنہ "وہ ایسی مشکل میں گرفتار ہوجائے گے جو اس سے پہلے شاید ہی دنیا کی کسی قوم نے دیکھی ہو۔"

صدر ٹرمپ نے یہ بیان شمالی کوریا کی اس دھمکی کے بعد دیا ہے جس میں اس نے کہا تھا کہ اس کی فوج بحرالکاہل میں واقع امریکی جزیرے گوام پر میزائل حملے کے امکانات کا جائزہ لے رہی ہے۔

شمالی کوریا کی فوج نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ گوام پر حملے کا منصوبہ صدر ٹرمپ کے "غیض و غضب" والے بیان کے ردِ عمل میں بنایا جارہا ہے۔

شمالی کوریا کی اس دھمکی کے بعد امریکہ کے کئی سیاسی رہنماؤں اور دانشوروں نے صدر ٹرمپ کو مشورہ دیا تھا کہ وہ پیانگ یانگ کی کمیونسٹ حکومت کے ساتھ الفاظ کی جنگ میں نہ پڑیں اور کشیدگی کو ٹھنڈا کرنے کی کوشش کریں۔

گوام پر حملے کی دھمکی کے فوراً بعد امریکہ کے وزیرِ دفاع جِم میٹس نے کہا تھا کہ امریکہ شمالی کوریا کے ساتھ بحران سفارت کاری سے حل کرنا چاہتا ہے لیکن "ذمہ داری کا تقاضا ہے کہ وہ اپنے فوجی آپشنز بھی کھلے رکھےجنہیں ضرورت پڑنے پر استعمال کیا جاسکے۔"

جمعرات کی شب کیلی فورنیا میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جِم میٹس نے کہا کہ اگر جنگ ہوئی تو وہ شمالی کوریا کے لیے جنگ تباہ کن ثابت ہوگی اور اس کا نام و نشان صفحۂٖ ہستی سے مٹ جائے گا۔

شمالی کوریا کی فوج نے غیر متوقع طور پر ایک طویل بیان میں جمعرات کو کہا تھا کہ وہ ایک ہفتے کے اندر ملک کے سربراہ کم جونگ ان کے سامنے گوام پر بیلسٹک میزائلوں سے حملے کا منصوبہ پیش کردے گی۔

بیان میں کہا گیا تھا کہ حملہ شمالی کوریا کے ہواسونگ -12 میزائلوں سے کیا جائے گا جو جاپان کے اوپر سے پرواز کرتے ہوئے 3300 کلومیٹر جنوب میں واقع گوام کے جزیرے پر موجود امریکی فوجی تنصیبات کو نشانہ بنائیں گے۔

بعد ازاں شمالی کوریا کے ذرائع ابلاغ نے کہا تھاکہ شمالی کوریا کی فوج کا منصوبہ ہے کہ "امریکی فوج کو وارننگ دینے کے لیے" چار میزائل فائرکیے جائیں جو گوام سے کچھ فاصلے پر کھلے سمندر میں گریں۔

جمعے کو جنوبی کوریا کے صدر کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیاہے کہ جنوبی کوریا کی قومی سلامتی کے سربراہ چنگ یی یونگ اور ان کے امریکی ہم منصب ایچ آر مک ماسٹر نے شمالی کوریا کی تازہ دھمکیوں کے بعد ٹیلی فون پر گفتگو کی ہے اور قریبی تعاون جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔