تین وزراٴکے مستعفی ہونے کے بعد، ترک کابینہ میں ردوبدل

مسٹر اردگان نے اپنے اُس وزیر کو بھی تبدیل کردیا ہے، جِس کے ذمے یورپی یونین کے ساتھ تعلقات استوار کرنا تھا
ترک وزیر اعظم رجب طیب اردگان نے بدعنوانی کی اعلیٰ سطحی تفتیش کے معاملے پر کابینہ کے تین وزراٴ کے مستعفی ہونے کے بعد، اپنی کابینہ میں ردوبدل کا اعلان کیا ہے۔

بدھ کے روز مسٹر اردگان نے معیشت، داخلہ اور ماحولیات کے وزراٴ کو تبدیل کرنے کے احکامات صادر کیے۔

اِن اعلیٰ شخصیات کے بیٹے رشوت ستانی اور بدعنوانی کے الزامات کے بارے میں ہونے والی چھان بین میں زیرِ حراست ہیں، اور وہ مسٹر اردگان کے قریبی اتحادی بتائے جاتے ہیں۔

تینوں کے بیٹے اُن 24 افراد میں شامل ہیں جِن پر گذشتہ ہفتے بدعنوانی کے مقدمے میں رشوت کے الزامات لگائے گئے، جِن میں سرکاری تحویل میں چلنے والا ’ہالک بینک‘ بھی ملوث بتایا جاتا ہے۔


مسٹر اردگان نے اپنے اُس وزیر کو بھی تبدیل کردیا ہے، جِس کے ذمے یورپی یونین کے ساتھ تعلقات استوار کرنا تھا۔

مسٹر اردگان نے اپنی ساری کابینہ میں سے نصف، یعنی 10 وزراٴ کو تبدیل کر دیا ہے۔

ترکی میں بدعنوانی کے بارے میں یہ اب تک تاریخ کا سب سے بڑا عدالتی تفتیشی معاملہ ہے۔

چھان بین میں ایران سے مبینہ ’منی لانڈرنگ‘ کا معاملہ مرکزی حیثیت اختیار کیا گیا ہے۔مبینہ طور پر ایران اُن بین الاقوامی تعزیرات سے بچنا چاہتا تھا جو اُس پر لاگو ہیں۔

اِس کے علاوہ، ترقیات سے متعلق زمین کے ٹھیکوں کی الاٹمنٹ میں مبینہ رشوت ستانی کے الزامات بھی لگائے گئے ہیں۔

اتوار کے روز، وزیر اعظم اردگان نے اپنے مخالفین کو متنبہ کیا کہ وہ اُن کو دیکھ لیں گے۔ بقول اُن کے، میں اُن کے’ہاتھ توڑ دوں گا‘، اگر اُنھوں نے اُن کی حکومت کو نیچا دکھانے کے لیے اِس اسکینڈل کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنے کی کوئی کوشش کی۔

ایسے میں جب وہ یہ بیان دے رہے تھے، برہم مظاہرین شہر کے ’کادیکو‘ چوک پر جمع ہوئے اور مسٹر اردگان کی سرکاری جماعت، ’انصاف اور ترقی پارٹی‘ سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا۔

وزیر اعظم نے ’ہالک بینک‘ تفتیش کے معاملے پر اقدام کرتے ہوئے پولیس فورس کو معطل کردیا۔ درجنوں اعلیٰ پولیس اہل کار یا تو نوکری سے نکالے جا چکے ہیں یا پھر تفتیش کے بارے میں اپنے حکام کو بروقت اطلاع نہ دینے کی غفلت کے الزام میں اُن کے عہدے تبدیل کر دیے گئے ہیں۔