ترکی: صدر کی ’توہین‘ پر قائم مقدمات ختم کرنے کا اعلان

رجب طیب اردوان نے ایسے تمام افراد کے خلاف دائر مقدمات ختم کرنے کا اعلان کیا ہے جن پر ترکی کے صدر کی توہین کا الزام تھا۔

صدارتی محل میں ایک بیان میں صدر رجب طیب اردوان نے کہا کہ وہ ایسے تمام مقامات واپس لے رہے ہیں جو اُن کی ’’توہین‘‘ کرنے کے الزام پر قائم کیے گئے تھے۔

اُن کا کہنا تھا کہ یہ خیر سگالی کے اقدامات میں سے ایک ہے۔

ترک صدر کا کہنا تھا کہ وہ حالیہ بغاوت کی کوشش کے دوران ملک میں یکجہتی سے بہت متاثر ہوئے۔

دوسری جانب اُنھوں نے بغاوت کی کوشش میں مبینہ طور پر ملوث افراد کے خلاف جاری کارروائیوں پر تنقید کرنے والوں کو متنبہ کیا کہ وہ اپنے کام سے کام رکھیں۔

رجب طیب اردوان کی طرف سے یہ الزام بھی لگایا گیا کہ جنرل جوزف ووٹل ترکی میں بغاوت کی منصوبہ بندی کرنے والوں کے حامی ہیں۔

واضح رہے کہ امریکہ کی سینٹرل کمان کے سربراہ جنرل جوزف ووٹل نے ایک بیان میں ان خدشات کا اظہار کیا تھا کہ ترکی میں فوجی بغاوت کے بعد کی کارروائیوں کے طویل المدت اثرات کے تحت امریکہ اور ترکی کے تعلقات متاثر ہو سکتے ہیں۔

امریکہ کی طرف سے ایسے الزامات کی سختی کی تردید کی جاتی رہی ہے۔

ترکی میں لگ بھگ دو ہزار افراد پر ترکی کے صدر کی توہین کے الزام میں مقدمات قائم کیے گئے تھے۔

ترکی کی حکومت کی طرف سے بغاوت کی حالیہ ناکام کوشش کا الزام امریکہ میں مقیم ترک مذہبی شخصیت فتح اللہ گولن پر عائد کیا گیا تھا۔

فتح اللہ گولن کا کہنا ہے کہ اُن کا بغاوت سے کوئی تعلق نہیں اور خود پر لگائے گئے الزامات کی وہ تردید کر چکے ہیں۔

ترکی میں حالیہ ناکام بغاوت کے بعد اس میں مبینہ طور پر ملوث ہونے والوں کے خلاف بڑی کارروائی جاری ہے۔ اب تک ہزاروں کی تعداد میں لوگوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے، جن میں فوج کے جنرل بھی شامل ہیں جب کہ میڈیا کے کئی اداروں کے علاوہ صحافیوں کے خلاف بھی کارروائی کی گئی۔