ترکی: حکومت کا تختہ الٹنے کا الزام، 33 پولیس اہل کار گرفتار

فائل

جولائی سے اب تک پولیس کے خلاف یہ چوتھا چھاپا تھا، ایسے میں جب حکومت اُن افراد کے خلاف کارروائی کر رہی ہے۔ مسٹر اردگان کے بقول، سکیورٹی فورسز ملک میں ایک ’متوازی حکومت‘ چلا رہی ہیں

<p align="right"><span dir="RTL">ترکی نے 33 پولیس اہل کاروں پر حالیہ دنوں میں منتخب صدر رجب طیب اردگان کی حکومت کا تختہ الٹنےکی سازش کا الزام لگایا ہے۔</span></p> <p align="right"><span dir="RTL">حکام نے پیر کے روز ترکی کے 16 شہروں میں چھاپے مارے، جس دوران کم از کم 20 پولیس والے گرفتار کیے گئے۔ گرفتار ہونے والوں میں یعقوب سیگلی بھی شامل ہیں، جو پولیس کے انسداد بدعنوانی دستے کے سابق سربراہ ہیں۔</span></p> <p align="right"><span dir="RTL">جولائی سے اب تک مارا جانے والا یہ چوتھا چھاپا ہے، ایسے میں جب حکومت اُن افراد کے خلاف کارروائی کر رہی ہے۔ مسٹر اردگان کے بقول، سکیورٹی فورسز ملک میں ایک &rsquo;متوازی حکومت&lsquo; چلا رہی ہیں۔</span></p> <p align="right"><span dir="RTL">حکومت نے پولیس پر ہزاروں لوگوں کے ٹیلی فون ٹیپ کرنے کا الزام لگایا ہے، جن میں مسٹر اردگان بھی شامل ہیں۔</span></p> <p align="right"><span dir="RTL">تازہ گرفتاریوں سے کچھ ہی روز قبل سابق وزیر خارجہ، احمد داؤداوگلو نے وزیر اعظم کے طور پر مسٹر اردگان کی جگہ لی ہے۔ داؤداوگلو نے اس بات کا عہد کیا ہے کہ وہ اُن ترک رہنماؤں کے خلاف مہم جاری رکھیں گے، جو مبینہ طور پر حکومت کا تختہ الٹنے کی کوششیں کر رہے ہیں۔</span></p> <p><span dir="RTL">مرٹر اردگان امریکہ میں رہنے والے ایک دینی عالم، فتح اللہ گولن پر اپنے معتقدین کے حلقے کو ریاست کے خلاف سازش رچانے کے لیے استعمال کرنے کا الزام لگایا ہے، جن کا ترکی کی پولیس اور دیگر اداروں پر اثر و رسوخ ہے۔</span><br /> &nbsp;</p> <p>&nbsp;</p>