یوکرائن میں پرتشدد مظاہرے

یوکرائن کی وزارت صحت نے کہا ہے کہ حکومت مخالف مظاہرین اور پولیس کے درمیان ہونے والی جھڑپوں میں ہلاکتوں کی تعداد 25 ہوگئی ہے۔

دارالحکومت کیوو میں احتجاج کرنے والوں کے ایک مرکزی کیمپ پر لاٹھی چارج کے بعد بدھ کی صبح بھی دستی بم کے دھماکوں اور فائرنگ کی آوازیں سنی گئیں۔

پولیس اور حزب مخالف کے نمائندوں کے مطابق ہلاک ہونے والوں کی اکثریت کی موت گولیاں لگنے سے ہوئی جب کہ زخمی ہونے والے سینکڑوں افراد میں سے درجنوں کی حالت تشویشناک ہے۔

یوکرائن کے صدر وکٹر یانوکووچ نے  تشدد کے تازہ واقعے کی ذمہ داری حزب مخالف کے رہنماؤں پر عائد کرتے ہوئے کہا کہ مظاہرین کو حکومت مخالف مظاہروں میں ہتھیار لانے کے لیے زور دینے والے کارکنوں نے جمہوریت کے اصولوں کی خلاف ورزی کی اور انھیں اس کے نتائج بھگتنا ہوں گے۔

 آزادی اسکوائر پر براجمان مظاہرین

امریکہ کے نائب صدر جو بائیڈن نے یوکرائن کے صدر سے سکیورٹی فورسز کو پیچھے ہٹانے اور حتی الامکان تحمل کا مظاہرہ کرنے پر زور دیا۔

حکومت مخالف مظاہروں کا سلسلہ گزشتہ سال نومبر میں اس وقت شروع ہوا تھا جب صدر یانوکووچ نے یورپی یونین کے ساتھ تجارتی معاہدے کی بجائے روس کے ساتھ تعلقات کو ترجیح دی تھی۔

یوکرین کے دارالحکومت کیو میں ہونے والے مظاہروں نے پُرتشدد رنگ اختیار کر لیا تھا۔

 مظاہرین نے پولیس پر پتھراؤ کیا اور پیٹرول بم بھی برسائے۔

مظاہرین صدر  وکٹر یانوکووچ  سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کرتے چلے آ رہے ہیں۔