کریمیا میں بڑھتی ہوئی کشیدگی

یوکرین کے نیم خودمختار خطے کریمیا کے نئے رہنما کا کہنا ہے کہ روس نواز فورسز نے جزیرہ نما کے تمام اسٹریٹیجک راستوں کا کنٹرول سنبھال لیا ہے۔

مغربی ممالک نے یوکرین کے ساتھ مل کر روس سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ کریمیا سے اپنی فوج واپس بلائے لیکن تاحال اس ضمن میں کوئی ٹھوس پیش رفت نہیں ہو سکی ہے۔

صدر ولادیمر پوٹن اور وزیر دفاع اس بات سے انکار کر چکے ہیں کہ وہ علاقے میں اپنے فوجی بھیج رہے ہیں۔

Istanbul Election 2

امریکی وزیر خارجہ جان کیری کا کہنا تھا کہ تمام فریقین بشمول روس یوکرین کی صورتحال کا پرامن حل چاہتے ہیں۔

علاقے میں روس کے حامی ریلیاں بھی نکال رہے ہیں۔

یورپی یونین نے یوکرین کے برطرف صدر وکٹر یانوکووچ اور ان کی سابقہ حکومت کے 17 دیگر عہدیداروں کے اثاثے منجمد کر دیے ہیں۔

کریمیا کی زیادہ آبادی روسی زبان بولتی ہے اور یوکرین میں روس کے حامی صدر کے معزول ہونے کے بعد سے کریمیا کا مسئلہ بحران کی شکل اختیار کر گیا ہے۔

سرگئی اکسیونوف کا کہنا تھا کہ پولیس اور سکیورٹی فورسز کے ساتھ تقریباً سول ڈیفنس کے 11 ہزار اہلکار بھی مل گئے ہیں۔

کریمیا بھیجے گئے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی کو ایک درجن سے زائد مسلح افراد نے ڈرایا دھمکایا اور بعض اطلاعات کے مطابق انھیں ایک ریستوران میں پناہ لینا پڑی۔