یوکرین کی فورسز کا سلوویانسک کے گرد چوکیوں پر قبضہ

مسلح علیحدگی پسندوں نے شہر کی گلیوں جبکہ فورسز نے بکتر بند گاڑیوں کے ساتھ شہر کے مضافات میں پوزیشنز سنبھالے ہوئی تھیں۔
یوکرین کی فورسز نے مشرقی علاقے سلوویانسک کے گرد باغیوں کی چیک پوسٹوں کو ختم تو کر دیا لیکن تاحال وہ شہر میں داخل نہیں ہوئیں۔

یوکرین کی حکومت نے ملک کے مشرقی خطے میں دو روز قبل روس نواز باغیوں کے خلاف کارروائی شروع کی تھی۔

اتوار کو ایک لاکھ تیس ہزار آبادی والے اس شہر میں مکمل سکوت طاری رہا۔ دکانیں اور بازار بند رہے۔ مسلح علیحدگی پسندوں نے شہر کی گلیوں جبکہ فورسز نے بکتر بند گاڑیوں کے ساتھ شہر کے مضافات میں پوزیشنز سنبھالے ہوئی تھیں۔

فوجیوں نے شہر کے گرد باغیوں کی قائم کردہ چوکیوں کو مکمل طور پر مسمار کر کے "سخت حفاظتی حصار" بنا رکھا ہے۔

قبل ازیں یوکرین نے کہا تھا کہ وہ اپنے مشرقی علاقوں میں روس نواز عسکریت پسندوں کے خلاف فوجی کارروائی جاری رکھے، جب کہ امریکی وزیرخارجہ جان کیری نے ماسکو پر زور دیا ہے کہ وہ علیحدگی پسندوں کی حمایت روکے۔

یوکرین کے عبوری وزیرداخلہ ارسن ایواکوف کا کہنا تھا کہ روس نواز باغیوں کے مضبوط گڑھ سلوویانسک کے قریبی علاقے کراماتورسک میں فورسز نے باغیوں سے ایک ٹی وی ٹاور اور سرکاری عمارتوں کا قبضہ چھڑا لیا۔

انٹرنیٹ پر سماجی رابطوں کی ویب سائیٹ "فیس بک" پر ان کا کہنا تھا کہ " ہم نہیں رکیں گے۔"

ان کارروائیوں سے قبل روس اور یوکرین کے حامیوں کے درمیان ساحلی شہر اوڈیسا میں ہونے والی جھڑپوں میں کم از کم 42 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوگئے تھے۔

ادھر ماسکو میں کریملن کے ترجمان دمتری پسکوف کا کہنا تھا کہ روس کے صدر ولادیمر پوٹن نے ابھی تک یہ فیصلہ نہیں کیا کہ اوڈیسا میں ہونے والے تازہ تشدد اور اموات پر کس طرح ردعمل ظاہر کرنا ہے۔ ہلاک ہونے والوں میں اکثریت روس کے حامیوں کی تھی۔

ایک اور بیان میں پسکوف کا کہنا تھا کہ کریملن کو گزشتہ 24 گھنٹوں میں یوکرین کے مشرقی اور جنوبی علاقوں سے ماسکو سے کرنے کی درخواست کی ہزاروں کالز موصول ہوئیں۔

​پسکوف سے ایک اور منسوب بھی سامنے آیا ہے جس میں ان کا کہنا تھا کہ علیحدگی پسندوں پر ماسکو کا اثرورسوخ ختم ہوچکا ہے اور "ان کی جانوں کو لاحق خطرات کے پیش نظر یہ ناممکن ہوگا کہ انھیں ہتھیار پھینکنے کے لیے آمادہ کیا جائے۔

یوکرین کی سرحد کے قریب اس وقت روس کے کم ازکم 40 ہزار فوجی موجود ہیں۔

دریں اثنا کیئف میں عبوری حکومت نے جمعہ کو اوڈیسا میں ہونے والی ہلاکتوں پر دو روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے۔

ادھر افریقہ کے دورے پر موجود امریکہ کے وزیر خارجہ جان کیری نے اپنے روسی ہم منصب سرگئی لاوروف سے فون پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ماسکو یوکرین میں علیحدگی پسندوں کی حمایت ترک کرے۔

لیکن ماسکو کے مطابق لاوروف نے انھیں کہا کہ واشنگٹن کو کیئف میں حکام کو مشرقی علاقوں میں فوجی کارروائی روکنے پر مجبور کرنا چاہیے۔