شام کے تمام مسلح گروہ جنگی جرائم میں ملوث ہیں، اقوامِ متحدہ

تحقیقاتی کمیشن کے سربراہ کے مطابق تنازع کے دونوں فریق کھلم کھلا مظالم کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں

اقوامِ متحدہ کی رپورٹ میں پہلی بار باغی گروہوں پر بھی لوگوں کو بڑے پیمانے پر حراست میں رکھنے اور قیدیوں پر بہیمانہ تشدد کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
اقوامِ متحدہ کی ایک نئی تحقیقاتی رپورٹ میں شام میں جاری خانہ جنگی میں سرگرم تمام مسلح دھڑوں کو جنگی اور انسانیت کے خلاف جرائم کا مرتکب ٹہرایا گیا ہے۔

مذکورہ رپورٹ اقوامِ متحدہ کی جانب سے شام پر بنائے جانے والے انکوائری کمیشن نے مرتب کی ہے جو 500 سے زائد انٹرویوز پر مشتمل ہے جو گزشتہ سال جولائی سے رواں سال جنوری تک کے عرصے کے دوران کیے گئے۔

بدھ کو جاری کی جانے والی اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نہ تو شام میں تین سال سے جاری خانہ جنگی کےخاتمے کی کوئی امید نظر آرہی ہے اور نہ ہی مسلح تصادم کےتمام فریقوں کی جانب سے جاری انسانی حقوق کی "وحشیانہ خلاف ورزیوں اور مظالم" کے خاتمے کا امکان دکھائی دیتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق شام کی خانہ جنگی اب تک ایک لاکھ 30 ہزار سے زائد انسانی جانیں نگل چکی ہے جب کہ پرتشدد کاروائیوں سے بچنے کے لیےلگ بھگ 90 لاکھ افراد کو بے گھر ہونا پڑا ہے۔

شام کے پڑوسی ممالک میں قائم پناہ گزین بستیوں میں مقیم شامی باشندوں سے ملاقات کرکے حال ہی میں لوٹنے والے اقوامِ متحدہ کے تفتیش کاروں نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ بے گھر افراد کی بڑی تعداد خود کو لاوارث سمجھتی ہے اور حالات سے ناامید ہوچکی ہے۔

انکوائری کمیشن کے سربراہ اور برازیل سے تعلق رکھنے والے قانون دان پاؤلو پنہیرو کے مطابق ان کی رپورٹ میں شامی حکومت کے حامی مسلح لشکروں کی جانب سے شہری آبادیوں کے محاصروں اور حملوں کے واقعات کی تفصیل موجود ہے۔

پنہیرو کے مطابق شام میں شہری آبادیوں کے اس نوعیت کے محاصرے عموماً آبادی کے بڑے پیمانے پر قتلِ عام، غذائی قلت اور قحط جیسی صورتِ حال پر منتج ہوئے ہیں۔

کمیشن کے سربراہ نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ ماضی کی طرح اس بار بھی شام کی حکومت نے تفتیش کاروں کو ملک میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جس کے باعث انہیں اپنی تحقیقات کا دائرہ کار شام کے پڑوسی ممالک میں مقیم پناہ گزینوں تک ہی محدود رکھنا پڑا۔

انہوں نے بتایا کہ دورانِ تفتیش کمیشن کو کئی ایسے شواہدملے ہیں کہ شامی افواج اور اس کے حامی لشکروں نے شہری آبادیوں کے محاصرے کی کاروائیوں میں اضافہ کردیا ہے جس کےد وران ان آبادیوں تک طبی امداد، پانی اور خوراک جیسی بنیادی ضرورت کی اشیابھی نہیں پہنچنے دی جاتیں۔

کمیشن کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ شام کی سرکاری افواج عام شہریوں کے قتل، تشدد، جنسی زیادتی اور جبری گمشدگی جیسی کاروائیوں کو منظم انداز میں انجام دے رہی ہیں جو انسانیت کے خلاف جرائم کے زمرے میں آتا ہے۔

اقوامِ متحدہ کی رپورٹ میں پہلی بار باغی گروہوں پر بھی لوگوں کو بڑے پیمانے پر حراست میں رکھنے اور قیدیوں پر بہیمانہ تشدد کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

کمیشن کے سربراہ کے مطابق تنازع کے دونوں فریق کھلم کھلا مظالم کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں اور ان میں سے کسی کو بھی اپنے کرتوتوں پر پکڑے جانے اور جواب دہی کا سامنا کرنے کاکوئی خوف نہیں۔