بے وطن افراد کی مشکلات

قوام متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزین "یو این ایچ سی آر" نے کہا ہے کہ دنیا میں کم از کم ایک کروڑ لوگ ایسے ہیں جن کا کوئی وطن نہیں ہے

بے وطن ہونے والوں میں زیادہ تر افراد کو ان ملکوں میں کسی بھی طرح کے قانونی حقوق حاصل نہیں ہیں جہاں وہ رہ رہے ہیں۔

و این ایچ سی آر نے منگل کو اعلان کیا کہ وہ آئندہ دس سالوں کے دوران اس صورتحال کو ختم کرنے کے لیے عالمی سطح پر مہم شروع کر رہا ہے۔

میانمار میں دس لاکھ سے زائد روہنگیا نسل کے لوگ بے وطن ہیں اور ان میں سے اکثریت کو شہریت نہیں دی گئی۔

میانمار میں ان لوگوں کو بنگلہ دیش سے آئے ہوئے غیر قانونی تارکین وطن سمجھا جاتا ہے۔

دیگر ممالک جہاں ایسے بے وطن لوگوں کی بڑی تعداد موجود ہے ان میں آئیوری کوسٹ، تھائی لینڈ، لیٹویا اور ڈومینیکن جمہوریہ شامل ہیں۔

اس وقت دنیا کے 27 ممالک میں ایسے قوانین ہیں جہاں کوئی خاتون برابری کی بنیاد پر اپنے پیدا ہونے والے بچے کو شہریت منتقل نہیں کر سکتی۔

"میرا تعلق" نامی اس مہم کا مقصد ان لاکھوں لوگوں کو اس قانونی حد فاصل سے نکالنا ہے جس کا وہ اس بنا پر شکار ہیں کہ ان کے پاس کوئی شہریت نہیں۔