شامی مہاجرین جنسی زیادتی کا شکار، ’یو این ایچ سی آر‘ رپورٹ

فائل

’ہم نے بہت ہی دلخراش بیانات سنے ہیں جو واضح کرتے ہیں کہ بچے کس طرح اسمگلروں کے ہاتھوں جنسی تشدد کا شکار ہوئے۔۔۔ جن کی کوشش اپنا سفر جاری رکھنا تھی، کیونکہ یا تو ان کے پاس پیسے ختم ہوچکے تھے یا پھر وہ لوٹ لئے گئے تھے‘

اقوام متحدہ کا ادارہ برائے مہاجرین (یو این ایچ سی آر) نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ جنگ زدہ ملک شام سے یورپ فرار ہونے والی اکثر پناہ گزین خواتین اور بچے جنسی استحصال اور تشدد کا شکار ہو رہے ہیں۔

جنیوا میں ’یو این ایچ سی آر‘ صدردفتر سے ’وائس آف امریکہ‘ کی لز سیچن نے ادارے کے حوالے کی گئی رپورٹ میں بتایا ہےکہ جنگ سے فرار ہونے والے یہ پناہ گزین راستے میں استحصالی عناصر کے ہتھے چڑھ جاتے ہیں۔ ادھر، تارکین وطن کی تعداد میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے، جو کہ خطرے کی ایک گھنٹی ہے۔

یو این ایچ سی آر کی ترجمان، ملیسا فلیمنگ کے مطابق، یورپ پہچنے والے 6 لاکھ 64 ہزار پناہ گزینوں کا 34 فیصد راستے میں استقبالیہ مقام پر، پارک، بس یا ٹرین میں تشدد اور بے حرمتی کے خطرے سے دوچار ہوئے ہیں۔

بقول ملیسا فلیمنگ، ’ہم نے بہت ہی دلخراش بیانات سنے ہیں جو واضح کرتے ہیں کہ بچے کس طرح اسمگلروں کے ہاتھوں جنسی تشدد کا شکار ہوئے، جن کی کوشش اپنا سفر جاری رکھنا تھی، کیونکہ یا تو ان کے پاس پیسے ختم ہوچکے تھے یا پھر وہ لوٹ لئے گئے تھے‘۔

فلمنگ کا کہنا ہے کہ صرف اسمگلر ہی اس قبیح حرکت کے مرتکب نہیں ہوئے بلکہ دوسرے پناہ گزین بھی ایسے ہی گھناؤنے فعل میں ملوث ہیں۔ لیکن، زیادہ تر خواتین اور بچے ان جرائم پیشہ گروہ کے ہاتھوں ہی جنسی تشدد کا شکار ہوئے۔

ان کا کہنا ہے کہ تنہا سفر کرنے والے بچے جو اپنے بڑوں کی پناہ سے محروم تھے خصوصی نشانہ بنے۔

انھوں نے کہا کہ یو این ایچ سی آر نے خبردار کیا ہے کہ بچوں کو حراستی مراکز میں نہ رکھا جائے جہاں ان بچوں کی بے حرمتی کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔