کیا پاکستان کے لیے امریکی فوجی امداد مکمل بند ہو گئی ہے؟

فائل

امریکی حکومت نے 2020 کے قومی بجٹ میں کولیشن سپورٹ فنڈ 2019 کے 90 کروڑ ڈالر کے مقابلے میں کم کر کے صرف ساڑھے چار کروڑ کر دیا ہے۔ اس فنڈ سے پاکستان سمیت امریکہ کے اتحادی ملکوں کو اُن اخراجات کی ادئیگی کی جاتی ہے جو امریکی فوجوں کے لیے لاجسٹکس پر اُٹھتے ہیں۔

ماضی میں کولیشن سپورٹ فنڈ کا زیادہ تر حصہ افغانستان میں امریکی فوجوں کی مدد کے اخراجات کی ادائیگی کے سلسلے میں پاکستان کو دیا جاتا تھا۔

تاہم صدر ٹرمپ کے برسراقتدار آنے کے بعد سے پاکستان کے لیے امریکی فوجی امداد تقریباً مکمل طور پر بند ہو چکی ہے اور اب جب کہ 2020 کے لئے کولیشن سپورٹ فنڈ انتہائی کم کر کے ساڑھے چار کروڑ کیا جا رہا ہے، یہ توقع کم ہے کہ اس سے پاکستان کو کوئی فرق پڑے گا۔

امریکی محکمہ دفاع نے 2020 کے بجٹ کے سلسلے میں کانگریس کو بھیجی گئی تجاویز کا خلاصہ جاری کیا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ کولیشن فنڈ میں تخفیف کی وجہ پاکستان سیکورٹی امداد کی معطلی سے متعلق صدر ٹرمپ کی ہدایات ہیں جو اُنہوں نے 4 جنوری، 2018 کو جاری کی تھیں۔

دفاعی اُمور کے ایک امریکی ماہر نے بھارتی اخبار ہندوستان ٹائمز سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ماضی میں کولیشن سپورٹ فنڈ سے رقوم کی زیادہ تر ادائیگی پاکستان کو کی جاتی رہی ہے، تاہم 2020 کے لئے اس فنڈ میں نمایاں کمی سے یہ واضح اشارہ ملتا ہے کہ پاکستان اس سال کولیشن فنڈ سے کوئی بھی رقم حاصل نہیں کر پائے گا۔ تاہم دفاعی ماہر کا کہنا تھا کہ امریکہ نے کولیشن سپورٹ فنڈ کو مکمل طور پر ختم نہیں کیا، جس سے مراد یہ ہے کہ مستقبل میں کسی موقع پر اگر امریکہ چاہے تو وہ پاکستان کی فوجی امداد بحال کر سکتا ہے۔ اس طرح اپنی نئی حکمت عملی میں امریکہ نے امداد کی بحالی کا امکان برقرار رکھا ہے۔

امریکہ کا یہ اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ایک طرف تو طالبان کے ساتھ امریکہ کی امن بات چیت پاکستان کی بھرپور مدد کے ساتھ جاری ہے اور بعض دفاعی ماہرین یہ اشارہ کر رہے ہیں کہ طالبان کے ساتھ حتمی سمجھوتے کے بعد افغانستان میں امریکہ کی فوجی موجودگی بتدریج کم ہوتی جائے گی اور مستقبل میں شاید اسے پاکستان کی مدد کی ضرورت نہ رہے۔

دوسری جانب بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں پلوانہ خود کش حملے کے بعد مبینہ طور پر پاکستان کے اندر موجود جیش محمد جیسی دہشت گرد تنظیموں کے خلاف بھرپور کارروائی کے لئے پاکستان پر بین الاقوامی دباؤ بڑھتا جا رہا ہے۔

دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ پلوانہ حملے اور کولیشن فنڈ میں تخفیف کا وقت قریب قریب ہونا اگرچہ محض اتفاق ہے، تاہم اس واقعے نے دہشت گرد تنظیموں کے مکمل خاتمے کے لئے پاکستان پر دباؤ بڑھا دیا ہے۔

حالیہ دنوں میں پاکستان نے ملک میں موجود 70 کے لگ بھگ تنظیموں پر پابندی عائد کرتے ہوئے اُن کے اثاثے منجمد کئے ہیں اور مذکورہ تنظیموں کے سرکردہ رہنماؤں کو حراست میں لیا ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ پاکستان کے یہ اقدامات امریکہ اور دنیا کے دیگر ممالک کو کس حد تک مطمئن کر پائیں گے۔