بن غازی حملہ کیس، ملزم کا اقبالِ جرم سے انکار

خطالہ پر 18 الزامات عائد ہیں، جن میں سے ایک میں ایسے شخص کے قتل کا الزام ہے جنھیں ’بین الاقوامی تحفظ‘ حاصل تھا، اور یہ کہ اُنھوں نے ایک وفاقی تنصیب پر حملے کے دوران ایک دوسرے شخص کو ہلاک کیا۔ اِن میں سے کچھ الزامات میں، اُن کو موت کی سزا ہو سکتی ہے

لیبیا کے ایک شدت پسند نے ایک وفاقی امریکی عدالت میں اقبال جرم سے انکار کیا ہے۔ اُن پر الزام ہے کہ وہ 11 ستمبر 2012ء میں بن غازی میں ہونے والے حملوں میں ملوث ہیں، جس میں چار امریکی شہری ہلاک ہوئے، جن میں سے ایک امریکی سفیر تھا۔

پیر کو عدالت کی مختصر دورانیہ کی سماعت ہوئی، جس میں احمد ابو خطالہ نے جرم میں ملوث ہونے سے انکار کیا۔


خطالہ پر 18 الزامات عائد ہیں، جن میں سے ایک میں ایسے شخص کے قتل کا الزام ہے جنھیں ’بین الاقوامی تحفظ‘ حاصل تھا، اور یہ کہ اُنھوں نے ایک وفاقی تنصیب پر حملے کے دوران ایک دوسرے شخص کو ہلاک کیا۔ اِن میں سے کچھ الزامات میں، اُن کو موت کی سزا ہو سکتی ہے۔

خطالہ کی وکیل، جو وفاقی وکیل دفاع ہیں، کا کہنا ہے کہ اُنھیں وفاقی حکومت کی طرف سے اپنے مؤکل کے خلاف لگائے جانے والے الزامات کے بارے میں اضافی معلومات دستیاب ہونے کا انتظار ہے۔ اس مقدمے کی اگلی سماعت 9 دسمبر کو ہوگی۔

امریکی سلامتی افواج نے خطالہ کو جون میں پکڑا تھا، جنھیں مقدمے کا سامنا کرنے کے لیے امریکہ لایا گیا۔

بن غازی حملوں کے سلسلے میں، وہ پہلے ملزم ہیں جن پر باضابطہ الزامات عائد کیے جا چکے ہیں۔

ایک بے قابو اجتماع نے بن غازی میں واقع امریکی قونصل خانے پر دھاوا بولا تھا، جس حملے میں لیبیا میں تعینات امریکی سفیر کِرس اسٹیونز اور سفارت خانے کے عملے کے تین اہل کار ہلاک ہوئے تھے۔