امریکہ، چین کا مضبوط عسکری رابطوں پر اتفاق

چین اور امریکہ کے وزرائے دفاع

امریکہ کے وزیر دفاع رابرٹ گیٹس نے کہا ہے کہ وہ اور اُن کے چینی ہم منصب اس بات پر متفق ہیں کہ دونوں ملکوں کے درمیان عسکری تعاون سیاسی عنصر سے پاک ہونا چاہیئے۔

وزیر دفاع گیٹس ماضی میں امریکہ کے سیاسی فیصلوں جیسا کہ تائیوان کو ہتھیاروں کی فروخت، پر چین کی طرف سے دفاعی شعبے میں باہمی تعاون کا سلسلہ احتجاجاً منقطع کرنے پر اعتراض کرتے آئے ہیں۔ وہ ان دنوں بیجنگ کا دورہ کر رہے ہیں جس کا مقصد ایک سال سے تعطل کا شکار عسکری رابطوں کی بحالی ہے۔

پیر کو ذرائع ابلاغ سے گفتگو میں گیٹس نے بتایا کہ وہ اور چینی وزیر دفاع لیانگ گوانگلائی اتفاق کرتے ہیں ہے کہ امریکہ اور چین کے درمیان غلط فہمیوں کے امکانات دور کرنے کے لیے مضبوط عسکری رابطوں کی ضرورت ہے۔

چینی وزیر دفاع نے گیٹس کے بیان کی براہ راست مخالفت نہیں کی تاہم اُنھوں نے تائیوان کو امریکی ہتھیاروں کی فروخت پر چینی تحفظات کا ایک مرتبہ پھر اظہار کیا۔

چین نے امریکی وزیر دفاع کو گذشتہ سال دورے کی دعوت دی تھی لیکن امریکہ کی طرف سے تائیوان کو فوجی سازوسامان کی فروخت کے فیصلے کے بعد اسے واپس لے لیا گیا۔ گیٹس بدھ تک جاری رہنے والے دورے کے دوران چین کی اعلیٰ قیادت سے ملاقاتیں کریں گے جن میں صدر ہو جن تاؤ بھی شامل ہیں، جو آئندہ ہفتے واشنگٹن کا دورہ کرنے جا رہے ہیں۔

چین آمد سے قبل گیٹس نے اپنے ساتھ سفر کرنے والے صحافیوں کو بتایا تھا کہ اُن کی خواہش ہے کہ چین اپنی دفاعی صلاحیت میں تیزی سے اضافے کی وجوہات بیان کرے۔ اُن کا کہنا تھا کہ چین بعض امریکی فوجی صلاحیتوں کے لیے خطرہ بننے کی ’واضح‘ صلاحیت رکھتا ہے اور امریکہ کو اپنے پروگراموں کے ذریعے اس خطرے کا موزوں جواب دینا ہو گا۔

پیر کے روز نیوز کانفرنس میں وزیر دفاع لیانگ کا کہنا تھا کہ چین کے فوجی پروگرام خالصتاً دفاعی مقاصد کے لیے ہیں ۔