سپر پاور کون، کیا چین امریکہ کو پیچھے چھوڑ جائے گا؟

’پیو ریسرچ سینٹر‘ کی جائزہ رپورٹ سے پتا چلتا ہے کہ اپنے ہمسایوں کی نظروں میں چین کی شہرت بہت بُری ہے۔ بتایا گیا ہے کہ مسلمان اکثریتی ممالک میں امریکہ کی شہرت زیادہ منفی ہے
’پیو ریسرچ سینٹر‘ کے ایک نئے عام جائزے میں کہا گیا ہے کہ دنیا میں یہ تاثر بڑھ رہا ہے کہ بی الآخر چین چوٹی کی عالمی طاقت کی دوڑ میں امریکہ سے سبقت لے جائے گا۔

انتالیس ممالک میں سے نصف نے، جہاں یہ عام جائزہ رپورٹ تیار کی گئی، ابھی بھی، درست طور پر، دنیا کی سب سے بڑی معیشت کے طور پر امریکہ کو اولین درجہ قرار دیا جا رہا ہے۔ لیکن، 18ممالک ایسے بھی ہیں جِن کی اکثریت کا خیال ہے کہ بی الآخر چین امریکہ سے سبقت لے جائے گا۔

جمعرات کو جاری ہونے والے اِس عام جائزے سے پتا چلتا ہے کہ اب بھی چین کے مقابلے میں دنیا میں امریکہ کا عام تاثر مثبت ہے۔

پسندیدگی کے اعتبار سےامریکہ 63فی صد، جب کہ چین 50فی صد کی شرح پر ہے۔

علاقوں کے اعتبار سے پسندیدگی کی شرح کا پیمانہ مختلف ہے۔

سروے رپورٹ سے پتا چلتا ہے کہ ہمسایوں کی نظر میں چین کی شہرت بہت ہی خراب ہے۔ بتایا گیا ہے کہ مسلمان اکثریتی ممالک میں امریکہ کی شہرت زیادہ منفی ہے۔


تاہم، جہاں امریکہ مخالف تاثر عام ہے، اُن ممالک میں عام خیال یہی ہےکہ امریکہ اپنے شہریوں کو زیادہ ذاتی آزادی فراہم کرتا ہے۔

ستر فی صد کے درمیانی حصے نے ’پیو‘ کو بتایا کہ امریکہ انفرادی آزادیوں کی پاسداری کرتا ہے، جب کہ چین کے بارے میں صرف 36فی صد لوگوں کا یہی تاثر ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ امریکی اور چینی شہریوں میں ایک دوسرے کے خلاف شکوک بڑھتے جا رہے ہیں۔

محض 37فی صد امریکیوں نے چین کےبارے میں مثبت تاثر کا اظہار کیا، جو دو برس قبل 51فی صد کی سطح پر تھا۔ چین میں، 40فی صد لوگ امریکہ کو مثبت نگاہ سے دیکھتے ہیں، جب کہ 2010ء میں یہ شرح 58فی صد تھی۔

’پیو ریسرچ سینٹر‘ کا امریکہ میں قائم ’گلوبل ایٹی ٹیوڈز پراجیکٹ‘ 2007ء سے اپنی عام جائزہ رپورٹ جاری کرتا رہا ہے۔