یورپی یونین کی تعزیرات پر روس کی تنقید

روس کے نائب وزیر دفاع سرگئی ریباکوف نے نئی امریکی پابندیوں پر "ناپسندیدگی" کا اظہار کیا۔
امریکہ اور یورپی یونین نے روس پر یوکرین میں اس کے اقدامات کی پاداش میں مزید پابندیاں عائد کر دی ہیں جس پر کریملن نے سخت رد عمل کی تنبیہ کی ہے۔

روس نے یورپی یونین کی جانب سے لگائی گئی تعزیرات پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اُسے یوکرین کی داخلی سیاست سے متعلق ’’بالکل آگاہی نہیں ہے۔‘‘

روس کی وزارت خارجہ نے منگل کو ایک بیان میں کہا کہ اگر ’’برسلز‘‘ یہ سمجھتا ہے کہ اس طرح کے اقدام سے یوکرین میں استحکام آئے گا تو یہ درست نہیں۔

جب کہ روس کے سرکاری خبر رساں ادارے نے ماسکو کے نائب وزیر خارجہ سے منسوب ایک بیان میں کہا ہے کہ امریکہ اور یورپی یونین کی طرف سے تعزیرات ’’غیر سود مند‘‘ ہوں گی اور یہ ’’یوکرین میں پہلے سے نازک صورت حال کو ’’بند گلی‘‘ کی جانب دھکیل دیں گی۔

یورپی یونین نے ان 15 شخصیات کے نام جاری نہیں کیے جن پر منگل کو اس نے سفری پابندیاں اور اثاثوں کے انجماد کی تعزیرات عائد کیں۔

لیکن امریکہ کا کہنا تھا کہ اس نے سات عہدیداروں اور 17 کمپنیوں بشمول کرائمیا کے لیے صدر ولادیمر پوٹن، روسی صدر کے حفاظت پر معمور سروس کے سربراہ اور روس میں تیل پیدا کرنے والی سب سے بڑی سرکاری کمپنی روزنیف کے سربراہ پر پابندیاں عائد کیں۔

روس کے نائب وزیردفاع سرگئی ریباکوف نے نئی امریکی پابندیوں پر "ناپسندیدگی" کا اظہار کیا۔ انھوں نے روسی میڈیا کو بتایا کہ یہ تعزیرات یوکرین کی صورتحال سے متعلق "مکمل طور پر من گھڑت" خیالات پر مبنی ہیں۔ ریباکوف کا کہنا تھا کہ روس کا ردعمل واشنگٹن میں "تکلیف دہ" انداز میں محسوس کیا جائے گا۔

بعض امریکی قانون سازوں کا شکوہ ہے کہ روس پر اب تک عائد کردہ پابندیاں "برائے نام" ہی ہیں۔

ریپبلکن سینیٹر باب کورکر کا کہنا ہے کہ وہ نہیں سمجھتے کہ سفارتکاری سے روس کا رویہ تبدیل ہو گا، ان کے بقول جب تک صدر پوٹن کو ان "پابندیوں سے تکلیف" نہ ہو اس وقت تک کچھ نہیں ہوگا۔

وہ چاہتے ہیں کہ روس کے بڑے مالیاتی اداروں اور گیس کی بڑی سرکاری کمپنی گیزپروم پر تعزیرات عائد کی جائیں۔

ڈیموکریٹ کرس مرفی کا کہنا تھا کہ روس پر پابندیوں کے لیے یورپ کو قیادت کرنی چاہیئے نہ کہ وہ پیروکار بنے۔

صدر براک اوباما نے پیر کو کہا تھا کہ اگر روس نے یوکرین کے خلاف مزید جارحیت دکھائی تو امریکہ بینکوں یا دفاعی صنعت جیسے شعبوں میں سرحدی پابندیاں بھی عائد کر سکتا ہے۔