یزیدیوں، مسیحیوں پر داعش کے مظالم 'نسل کشی' ہیں: ایوان نمائندگان

داعش کے جنگجو ایتھوپیائی مسیحیوں کے ایک گروہ کو لے جا رہے ہیں جنہیں بعد میں قتل کر دیا گیا۔ فائل فوٹو

قرارداد میں داعش کے مسیحیوں اور دیگر گروہوں کے خلاف مظالم میں ’’قتل عام، مصلوب کرنے، سرقلم کرنے، جنسی زیادتی، تشدد، غلامی اور بچوں کے اغو‘‘ کا ذکر کیا گیا ہے اور انہیں نسل کشی کے اقدام قرار دیا گیا ہے۔

امریکہ کے ایوان نمائندگان نے متفقہ طور پر ایک قراردار منظور کی ہے جس میں داعش کی طرف سے شام اور عراق میں مسیحیوں، یزیدیوں، کردوں اور دیگر اقلیتی مذہبی برادریوں کے خلاف کیے جانے والے منظم تشدد کو نسل کشی قرار دیا گیا ہے۔

قرارداد میں امریکہ سمیت تمام حکومتوں سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ ’’داعش کے مظالم کو ان کے صحیح نام سے پکاریں یعنی جنگی جرائم، انسانیت کے خلاف جرائم اور نسل کشی۔‘‘

ایوان میں موجود دو جماعتوں کی طرف سے مشترکہ طور پر پیش کی جانے والی یہ قرارداد نیبراسکا سے ریپبلکن پارٹی کے نمائندے جیف فورٹن بیری اور کیلیفورنیا سے ڈیموکریٹک پارٹی کی نمائندہ اینا ایشو نے پیش کی۔

جیف فورٹن بیری نے پیر کو ایوان نمائندگان میں کہا کہ یہ قرارداد جماعتی سیاست سے بالاتر ہو کر پیش کی گئی ہے کیونکہ داعش کی طرف سے شہریوں کے قتل، عبادتگاہوں اور خانقاہوں کی تباہی خود تہذیب کے لیے ایک خطرہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ وہ نیبراسکا کے شہر لنکن میں آباد امریکہ میں یزیدیوں کی سب سے بڑی آبادی کی نمائندگی کرتے ہیں اور کہا کہ یہ قرارداد صرف علامتی قدم نہیں۔

’’نسل کشی قرار دیا جانا عالمی آگاہی بڑھائے گا اور ذمہ دار ریاستوں کو مجبور کرے گا کہ وہ اس کے خلاف اقدامات کریں۔‘‘

قرارداد میں داعش کے مسیحیوں اور دیگر گروہوں کے خلاف مظالم میں ’’قتل عام، مصلوب کرنے، سرقلم کرنے، جنسی زیادتی، تشدد، غلامی اور بچوں کے اغو‘‘ کا ذکر کیا گیا ہے۔

اس میں کہا گیا کہ یہ اقدام ان مذہبی اور نسلی گروہوں کو ختم کرنے کے لیے دانستہ طور پر کیے گئے۔

کانگریس نے وزیرخارجہ جان کیری سے بھی اس بات کا فیصلہ کرنے کا کہہ رکھا ہے کہ کیا اوباما انتظامیہ عراق اور شام میں داعش کے مظالم کو نسل کشی سمجھتی ہے یا نہیں۔

انتظامیہ کے حکام نے کہا ہے کہ اس پر جلد فیصلے کا اعلان کیا جائے گا مگر کہا کہ جان کیری کانگریس کی طرف سے دی گئی 17 مارچ کی حتمی تاریخ تک شاید اس کا اعلان نہ کر سکیں۔

گزشتہ ماہ کانگریس میں جان کیری نے کہا تھا یہ فیصلہ نسل کشی اور انسانیت کے خلاف جرائم کے بارے میں قانونی معیارات کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا جائے گا۔

ایوان نمائندگان نے شام کے صدر بشار الاسد کی حکومت کے خلاف بھی بھاری اکثریت سے ایک قرارداد منظور کی جس میں شامی حکومت اور اس کے اتحادیوں کی طرف سے عالمی قانون کی صریح خلاف ورزیوں کی مذمت کی گئی ہے۔