کرونا کے باعث امریکہ کا جشنِ آزادی ماند

امریکہ میں یوم آزادی ہر سال 4 جولائی کو نہایت جوش و خروش اور جذبے کے ساتھ منایا جاتا ہے۔ ملک کے تمام چھوٹے بڑے شہروں میں مختلف محفلیں سجتی ہیں اور رات بھر چراغاں کیا جاتا ہے لیکن وبائی مرض کی موجودگی میں اس بار ایسا کچھ نہیں ہوا۔

صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کی اہلیہ نے واشنگٹن ڈی سی میں ہونے والے آتش باری کے مظاہرے کو وائٹ ہاؤس کی گیلری سے دیکھا۔

یوم آزادی کی تقریبات زیادہ تر لوگوں نے ٹی وی، کمپیوٹر اور موبائل فون پر آن لائن دیکھیں۔ شام کے بعد اکثر شہروں میں آتش بازی بھی کی گئی لیکن اسے بھی زیادہ تر افراد نے ٹیلی وژن پر ہی دیکھا۔
 

صدر ٹرمپ اور خاتون اول نے قومی ترانہ سنا۔ اس دوران دونوں نے ترانے کے احترام میں اپنے دل پر ہاتھ رکھے ہوئے تھے۔

سماجی دوری کو برقرار رکھنے کے لیے لوگ ایک دوسرے سے رابطے میں نہیں آئے حتیٰ کہ نجی تقریبات اور دعوتوں کا بھی اہتمام نہیں ہوا۔

جو لوگ گھروں سے جشن منانے سڑکوں اور پارکوں میں یا ساحل پر نکلے بھی تو انہوں نے انتہائی حفاظتی تدابیر اپنائیں۔

چھٹی کا دن امریکی زیادہ تر پارکوں اور ساحل سمندر پر گزارتے ہیں۔ پارکوں اور ساحلی تفریح گاہوں پر لوگ سماجی فاصلوں کی پابندی کر تے رہے اور ماسک کا استعمال بھی کیا۔
 

امریکی شہریوں نے ایک ایسے ماحول میں اپنا یوم آزادی منایا جب انہیں بیک وقت کئی چیلنجوں کا سامنا ہے۔ ان میں سب سے بڑا چیلنج کرونا سے نمٹنا ہے۔
 

یوم آزادی پر وائٹ ہاؤس کی عمارت کو امریکی پرچم میں موجود رنگوں کی روشنی سے رنگ دیا گیا۔ امریکہ کی تاریخ 244 سال طویل ہے۔ ان ڈھائی سو برس میں امریکہ نے کئی ادوار اور نشیب و فراز دیکھے ہیں۔

صدر ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس کے جنوبی باغیچے میں آنے والے افراد کو دیکھ کر خوشی سے اپنی مٹھی ہوا میں لہرائی۔

یوم آزادی پر واشنگٹن ڈی سی کی فضا میں امریکی طیاروں نے مارچ پاسٹ کیا۔ اس کے ذریعے امریکی فضائیہ نے اپنی صلاحیتوں کا اظہار کیا۔