ہو سکتا ہے ایران ’ڈیڈلائن پر پورا نہ اترے‘: امریکی اہل کار

فائل

مذاکرات کے بارے میں اپنے تازہ کلمات میں، کیری کہہ چکے ہیں کہ ’ہو سکتا ہے کہ جن باتوں پر اپریل میں اتفاق ہو چکا ہے ایرانی اُن پر پورا اترنے سے کترائیں، جو نکات سمجھوتے کے ابتدائی خدوخال میں ہیں، جسے فریم ورک سمجھوتے کا نام دیا گیا‘

امریکی محکمہٴخارجہ کے ایک سینئر اہل کار نے کہا ہے کہ جو مذاکرات کار ایران کے متنازع جوہری پروگرام کے سلسلے میں سمجھوتا طے کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، ہو سکتا ہے وہ 30 جون کی حتمی تاریخ تک اپنا کام مکمل نہ کر پائیں، لیکن وہ ’توقع کرتے ہیں کہ اُس کے قریب پہنچیں گے‘۔

بات چیت کے حتمی مرحلے میں شرکت کے لیے، امریکی وزیر خارجہ جان کیری جمعے کے روز ویانا واپس پہنچ رہے ہیں، جس کا مقصد ایران کے جوہری پروگرام پر اہم مربوط بین الاقوامی سمجھوتا طے کرنا ہے۔

جب یہ سمجھوتا مکمل ہوگا، تو ایران کے خلاف بین الاقوامی تعزیرات اٹھالی جائیں گی۔

مذاکرات کے بارے میں اپنے تازہ ترین کلمات میں، کیری نے بدھ کے روز کہا کہ ’ہو سکتا ہے کہ جن باتوں پر اپریل میں اتفاق ہو چکا ہے ایرانی اُن پر پورا اترنے سے کترائیں، جو نکات سمجھوتے کے ابتدائی خدوخال میں ہیں، جسے فریم ورک سمجھوتے کا نام دیا گیا‘۔

کیری نے یہ بات ایران کے رہبر اعلیٰ، آیت اللہ علی خامنہ ای کی جانب سے اس ہفتے سامنے آنے والے بیان پر رد عمل دیتے ہوئے کہی۔ اُنھوں نے کہا کہ ایران بین الاقوامی معائنہ کاروں کو فوجی تنصیبات، سائنس دانوں یا دستاویزات تک رسائی نہیں دے گا۔

اُنھوں نے یہ بھی کہا کہ ایران کے جوہری پروگرام پر 10 برس یا اس سے زائد سالوں تک کی پابندی قابل قبول نہیں ہوگی۔

خامنہ ای نے یہ بھی کہا کہ بین الاقوامی تعزیرات اُسی وقت اٹھالی جانی چاہئیں جب سمجھوتا طے ہو، نہ کہ یہ عمل مرحلہ وار ہونا چاہیئے۔

خامنہ ای کی جانب سے سامنے آنے والے یہی کلمات تھے، جن کے باعث جمعرات کو محکمہٴخارجہ میں کیری نے 30 جون کی حتمی تاریخ سے متعلق اپنا بیان دیا۔ اہل کار نے یہ بات نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کی۔