داعش کے باغیوں سے لڑائی ہار نہیں رہے: اوباما

فائل

رمادی پر داعش کے قبضے پر، مسٹر اوباما نے کہا کہ کوئی شک نہیں کہ یہ حکمت عملی کا حامل جھٹکا ہے۔ حالانکہ ایک طویل عرصے سے، رمادی کو خطرہ لاحق تھا، بنیادی طور پر، اس لیے کہ یہ عراقی سلامتی کی وہ افواج نہیں جنھیں ہم نے تربیت دی یا تقویت بخشی تھی

ایسے میں جب شدت پسند عراق اور شام بھر میں اپنی پیش قدمی جاری رکھے ہوئے ہیں، امریکی صدر براک اوباما نے کہا ہے کہ وہ نہیں سمجھتے کہ داعش کے شدت پسندوں کے خلاف لڑائی میں امریکہ کی ہار ہو رہی ہے۔

مسٹر اوباما نے یہ بات جمعرات کے روز ’دِی ایٹلانٹک‘ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہی۔ اُن کے بقول، ’میں نہیں سمجھتا کہ ہم (جنگ) ہار رہے ہیں‘۔ چند ہی روز قبل، داعش کے شدت پسند عراق کے صوبہٴانبار کے دارالحکومت، رمادی پر قبضہ کر چکے ہیں۔

مسٹر اوباما نے کہا کہ کوئی شک نہیں کہ یہ حکمت عملی کا حامل جھٹکا ہے۔ حالانکہ ایک طویل عرصے سے، رمادی کو خطرہ لاحق تھا، بنیادی طور پر، اس لیے کہ یہ عراقی سلامتی کی وہ افواج نہیں ہیں جنھیں ہم نے تربیت دی یا تقویت بخشی تھی۔

مسٹر اوباما نے کہا کہ ’اب ملک کے سنی علاقے، انبار میں عراقی سکیورٹی فورسز کی تربیت، حصاربندی، کمان اور کنٹرول کا نظام اُس تیزی سے نہیں ہو رہا‘۔

اُن کا یہ تبصرہ ایسے وقت سامنے آیا ہے جب داعش کے باغیوں نے پامیرا کے قدیم شامی شہر اور رومی تہذیب کے تاریخی آثار پر قبضہ کر لیا ہے، اور یوں، شدت پسند شام کے نصف رقبے پر قبضہ جما چکے ہیں۔

امریکی محکمہٴخارجہ کی خاتون ترجمان، میری ہارف نے کہا ہے کہ حکام کو پامیرا کے تاریخی مقامات کے بارے میں تشویش ہے اور وہ توقع کرتے ہیں اِنھیں نقصان نہیں پہنچایا جائے گا۔ تاہم، اُنھوں نے کہا کہ اُنھیں نہیں معلوم کہ اس وقت کیا کچھ کیا جا سکتا ہے۔