امریکہ جولین آسانج کے خلاف الزامات عائد کرنے کی تیاری کر رہا ہے: رپورٹ

گزارش شاهدان عینی از آمار بالای مبتلایان به کرونا در ایران خبر می‌دهد. 

تاہم آسانج کے وکلاء نے سی این این کو بتایا کہ انہوں نے محکمہ انصاف سے اپنے موکل کے خلاف الزامات کے بارے میں نہیں سنا ہے۔

امریکی نشریاتی ادارے 'سی این این' نے ذرائع کے حوالے سے کہا ہے کہ انتظامیہ خفیہ معلومات افشا کرنے والی متنازع تنظیم وکی لیکس کے بانی جولین آسانج کے خلاف الزامات عائد کرنے کی تیاری کر رہے ہیں۔

امریکہ کا محکمہ خارجہ 2010ء سے آسانج کے معاملے کی تفتیش کر رہا ہے، وکی لیکس نے امریکی سلامتی سے متعلق خفیہ دستاویزات افشا کر دی تھیں۔

گزشتہ ہفتہ واشنگٹن ڈی سی میں ایک تقریر کے دوران ’سی آئی اے‘ کے ڈائریکٹر مائیک پامپیو نے کہا کہ وکی لیکس نے 2010ء میں امریکی فوج کی معلومات کے تجزیہ کار کو "مخصوص خفیہ معلومات تک رسائی دی۔۔ جس کا زیادہ تر محور امریکہ پر تھا۔"

امریکہ کے ایک موقر اخبار واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق محکمہ انصاف میں پراسیکیوٹرز وکی لیکس سے منسلک لوگوں کے خلاف الزامات پر مبنی دستاویز تیار کر رہے تھے۔

تاہم واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق ان لوگوں کے خلاف الزامات عائد کرنے کے لیے محکمہ انصاف کے اعلیٰ سطحی عہدیداروں کی منظوری ضروری ہے۔

امریکہ کے انٹیلی جنس کے اداروں کا کہنا ہے کہ روس نے گزشتہ سال کے صدارتی انتخاب سے پہلے سابق صدارتی امیدوار ہیلری کلنٹن کی ای میل کو افشا کرنے کے لیے وکی لیکس کو استعمال کیا۔

خیال کیا جاتا ہے کہ روس کے لیے کام کرنے والے ہیکروں نے صدارتی انتخاب کے نتیجہ کو متاثر کرنے کے لیے ہلری کلنٹن کی مہم کے عہدیداروں اور ڈیموکریٹک نیشنل کنونشن کے ای میل اکاؤنٹس تک رسائی حاصل کر کے ان کی ای میلز کو وکی لیکس پر شائع کر دیا تھا۔

پامپیو نے کہا کہ "وقت آ گیا ہے کہ وکی لیکس کی بارے میں وہ کہا جائے جو حقیقت میں یہ ہے۔۔۔ ایک غیر سرکار ی حریف انٹیلی جنس سروس ہے اور روس جیسے ریاستی کردار اکثر اس کی اعانت کرتے ہیں"۔

امریکہ کے اٹارنی جنرل جیف سیشن نے جمعرات کو ایک نیوز کانفرنس کے دوران کہا کہ آسانج کو گرفتار کرنا ٹرمپ انتظامیہ کی ایک ترجیح ہے۔

انہوں نے کہا کہ "ہم نے اپنی کوششیں شروع کر دی ہیں اور جب بھی ایک مقدمہ بنایا جا سکے۔۔۔ تو اس وقت ہم کچھ لوگوں کو جیل میں بند کرنے کی کوشش کریں گے۔"

تاہم آسانج کے وکلاء نے سی این این کو بتایا کہ انہوں نے محکمہ انصاف سے اپنے موکل کے خلاف الزامات کے بارے میں نہیں سنا ہے۔

بیری پولاک نے کہا کہ "ہماری طرف سے اس بارے میں کئی بار درخواستوں کے باوجود کہ وہ ہمیں مسٹر آسانج کی کسی بھی زیر التوا تحقیقات (کے بارے میں کچھ نہیں بتایا گیا)۔"

پولاک نے کہا کہ وکی لیکس کو بھی اس طرح سمجھا جائے جس طرح دیگر ذرائع ابلاغ ہیں جیسا کہ واشنگٹن پوسٹ اور نیویارک ٹائمز ہیں جو معمول کے مطابق حساس معلومات کی بنا پر خبریں شائع کرتے ہیں۔

آسانج جنسی زیادتی کے الزامات کے سلسلے میں سویڈن کی پولیس کو مطلوب ہے، تاہم انہیں لاطینی امریکہ کے ملک ایکواڈور نے سیاسی پناہ دے رکھی ہے۔ انہوں نے گرفتاری اور ملک بدری سے بچنے کے لیے 2012ء سے لندن میں ایکواڈور کے سفارت خانے میں پناہ لی۔