امریکی اخبارات سے: ڈیوڈ ہیڈلی کو سزا

ڈیوڈ ہیڈلی نے سنہ 2011 میں دہشت کی بارہ وارداتوں میں ملوّث ہونے کا اقبال ِجرم کیا تھا۔
سنہ 2008 میں ممبئی پر دہشت گردانہ حملوں کی منصوبہ بندی میں کردار ادا کرنے پر شکاگو کی ایک عدالت نے پاکستانی امریکی شہری ڈیوڈ کول من ہیڈلی کو 35 سال قید کی جو سزا سُنائی ہے، اُس پر وال سٹریٹ جرنل کہتا ہے کہ یہ سزا سنانے سے قبل ڈسٹرکٹ جج ہیری لئینن ویبر نے کہا تھا کہ میرے لئے آسان بات یہ تھی کہ اُس کو پھانسی کی سزا دی جائے کیونکہ وُہ اسی سزا کا مُستحق تھا۔ جب کہ وکلاء استغاثہ کا کہنا تھا کہ عمر قید مناسب سزا ہوتی، لیکن ملزم نے استغاثہ کے ساتھ وسیع پیمانے کا تعاون کرتے ہوئے دہشت گرد تنظیموں کے بارے میں گہرائی میں جا کر معلومات فراہم کیں۔ اور اس کے علاوہ بھی معلومات فراہم کیں جوعدالت کی دستاویزات کے مطابق فی الحال صیغہء راز میں ہیں ۔

اخبار کے مطابق ڈیوڈ ہیڈلی نے سنہ 2011 میں دہشت کی بارہ وارداتوں میں ملوّث ہونے کا اقبال ِجرم کیا تھا۔ اور چُونکہ اس نےامریکی اور ہندوستانی حکّام کے ساتھ تعاون کیا تھا اس لئے امریکی استغاثہ نے موت کی سزا کے بدلے قید کی سزا کا مطالبہ کیا۔

ممبئی کےدہشت گردانہ حملوں میں سے 160 زیادہ شہریوں کا خونِ ناحق ہوا تھا، جن میں سے چھ امریکی تھے۔

ہیڈلی کا اصلی نام داؤد گیلانی ہے۔ ہیڈلی کا والد پاکستانی تھا ور ماں امریکی۔ پاکستان میں پرورش کے بعد وہ امریکہ واپس آگیا۔ جہاں منشیات کے ناجائز کاروبار کے جُرم میں اُسے دو بار قید کی سزا ہوئی۔ اخبار نے امریکی وکلائے استغاثہ کی دستاویزات کے حوالے سے بتایا ہے کہ دوسری سزا کاٹنے کے بعد ہیڈلی نے واپس پاکستان جا کر، دہشت گرد تنظیم لشکر طیبہ کے پانچ الگ الگ تربیتی کیمپوں میں تربیت حاصل کی۔

ہیڈ لی نے سنہ 2006 میں نام تبدیل کیا تاکہ پاکستان اور ہندوستان میں سفرکرنا آسان ہوجائے۔ اسی دوران اُس نے ممبئی آنا جانا شروع کردیا تاکہ سنہ 2008 کے دہشت گردانہ حملوں کی تیاری کے لئے علاقے کا جائزہ لیا جائے۔ ہیڈلی نے اپنی اصل سرگرمیوں پر پردہ ڈالنے کے لئے ایک شریک سازشی تحور رانا کی امیگریشن سروس کی ایک شاخ بھی وہاں کھول ڈالی۔ ممبئی حملوں میں یہ دونوں شامل تونہ تھے لیکن ہیڈلی کا شہر کا پہلے سے لیا ہواجائزہ ممبئی پر حملہ کرنے والوں کے کام آیا۔ جن کو ریڈیو کے ذریعے اُن کے مُنتظمین کی طرف سے بھی ہدایات مل رہی تھیں۔

وال سٹریٹ جرنل کہتا ہے کہ ہیڈلی کو سنہ 2009 میں شکاگو کے ائر پورٹ پر گرفتار کیا گیا تھا جب وُہ پاکستان جانے والا تھا تاکہ ڈنمارک کے ایک اخبار کے دفترپر حملے میں مدد دے سکے۔ جس نے پیغمبر اسلام کے گستاخانہ خاکے چھاپے تھے۔ چنانچہ ہیڈلی کو 35 سال قید کی جو سزا ملی ہے، اُس میں ڈنمارک پر حملہ کرنے کی اس سازش کی سزا بھی شامل ہے۔ اخبار مزید کہتا ہے کہ ہیڈلی نے حُکّام کو جو معلومات بہم پہنچائی ہیں۔ اُس کی روشنی میں کم از کم سات مزید افراد پر فرد جُرم عائد ہو چُکی ہے۔ لیکن اُن میں سے کوئی بھی ابھی امریکہ کی تحویل میں نہیں ہے۔

اسی موضوع پر واشنگٹن پوسٹ کہتا ہے کہ ڈیوڈ ہیڈلی کو 35 سال قید کی جو سزا ملی ہے اُس میں سے اُسے قید کا پچاسی فی صد جیل میں گُزارنا پڑے گا۔ اوراُسے اُس وقت تک رہا نہیں کیا جائے گا۔ جب تک وہ ستّر کے پیٹے میں نہ پہنچ گیا ہو۔

اخبار کہتا ہے کہ امریکی انتظامیہ نے ہیڈلی کے ساتھ جو سلوک روا رکھا ہے۔ اُس پر ممبئی میں دہشت گردانہ حملوں کا دُکھ سہنے والوں اور ہندوستان کی رائےعامّہ کی طرف سے کڑی تنقید کی گئی ہے۔ ان کے جذبات کی ترجمانی کمرہء عدالت میں ایک امریکی شہری لنڈا ریگس ڈیل نے کی۔ جنہیں ان حملوں میں گولیوں سے سنگین چوٹیں آئی تھیں۔ وہ اوبرائے ہوٹل میں کھانا کھا رہی تھیں، جب کلاشنکوف رائفلوں اور دستی بموں کی مدد سے تابڑ توڑ دہماکے کئے گئے تھے ۔ یہ خاتون یہ بیان کرتے ہوئے رو پڑیں کہ کس طرح اس نے ایک بوُڑھے شخص اور اُس کی تیرہ سال بیٹی کو، جو میز کے نیچے چھپے ہوئے تھے گولیوں سے ہلاک ہوتے ہوئے دیکھا۔ اور اُس نے عدالت کو ان کے لواحقین کی طرف سے یہ تحریری بیان پڑھ کر سُنایا، کہ ہیڈلی کو محض 35 سال کی سزا دینا ان کی سخت بے حرمتی اور بے انصافی کی بات ہوگی۔

ہیڈلی نے کمرہ ِ عدالت میں خود کوئی بیان نہیں دیا۔ اخبار کہتا ہے کہ مغربی اور ہندوستانی تفتیش کار ہیڈلی کو ایک یکتا قسم کا باہُنر اور خطرناک دہشت گرد سمجھتے ہیں، کیونکہ اس نے پاکستان کے انٹلی جنس ا دارے، لشکر طیبہ اور القاعدہ سے تربیت اور ہدایات حاصل کی ہیں۔

واشنگٹن پوسٹ کہتا ہے کہ ہیڈلی کی سزا کے اعلان کے بعد امریکی حکومت کی طرف سے کئی سوالوں کا جواب نہیں ملاہے، یعنی ہیڈلی کی بیویوں اور رفقائے کار کی طرف سے سنہ 2001 اور سنہ 2008 کے درمیان اس کی دہشت گردانہ سرگرمیوں کے بارے میں چھ مرتبہ انتباہ کیا گیا تھا۔ لیکن ایف بی آئی اور دوسری ایجنسیوں نے اُن پر زیادہ جارحانہ انداز میں کاروائی نہیں کی۔ اس کے علاوہ ممبئی حملوں کے بعد ہیڈلی کو گرفتار کرنے میں ایک سال کا عرصہ کیوں لگا تھا۔