ہلری اور ٹرمپ میں دوسرا صدارتی مباحثہ

ڈیموکریٹک صدارتی امیدوار ہلری کلنٹن اور ری پبلیکن پارٹی کے امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے دوسرے صدارتی مباحثے کے دوران مختلف معاملات پر ایک دوسرے کی پارٹی پالیسیوں اور حکمت عملی کو چیلنج کیا۔

مسلمانوں کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال پر ٹرمپ نے کہا کہ صدر منتخب ہونے پر وہ مسلمانوں کے داخلے کے بارے میں سخت پوچھ گچھ کی پالیسی پر عمل پیرا ہوں گے۔

ٹیکس کے بارے میں سوال پر ٹرمپ نے کہا کہ وہ ٹیکس کم کرنا چاہتے ہیں جبکہ بقول اُن کے ''کلنٹن ٹیکس بڑھانا چاہتی ہیں''۔

دونوں امیدواروں نے ایک دوسرے کے اخلاقی اقدار، سمجھ بوجھ، کارکردگی اور عزم پر سوال اٹھائے۔

حلب کی صورت حال کو ''تباہ کُن'' قرار دیتے ہوئے، کلنٹن نے کہا کہ بشار الاسد کی حکومت کو بچانے کے لیے روس حلب کو تباہ کرنے پر تُلا ہوا ہے۔

ہلری نے کہا کہ امریکہ اسلام سے جنگ نہیں لڑ رہا، بلکہ یہ لڑائی، داعش اور دیگر شدت پسند اور انتہا پسندوں کے خلاف ہے۔

ہلری کلنٹن اور اوباما پر الزام لگایا کہ وہ ''شدت پسند اسلام'' کا لفظ استعمال نہیں کرتے جو کہ بقول اُن کے ''ایک حقیقت ہے''۔

ہلری کلنٹن نے ٹرمپ پر الزام لگایا کہ وہ مسلمانوں، افریقی امریکیوں، ہسپانوی لوگوں کے خلاف ناشائستہ زبان استعمال کرتے رہے ہیں۔

ٹرمپ نے ہلری کے شوہر، سابق صدر بِل کلنٹن پر وائٹ ہاؤس میں خواتین کے ساتھ بدسلوکی کا الزام لگایا۔

ٹرمپ نے اس بات کی تردید کی کہ اُنھوں نے کبھی کسی خاتون سے جسمانی زیادتی کی ہے۔