ایک کمزور اور محتاط دہشت گرد گروپ داعش کو اس وقت ایک نیا دھچکا لگا جب امریکی افواج نے ایک ہی دن میں شمالی شام میں دو کارروائیوں میں اس کے تین اہم رہنماؤں کو نشانہ بنایا۔
امریکہ نے پہلی کارروائی کی تصدیق کرتے ہوئے اعلان کیا کہ امریکی خصوصی دستوں نے جمعرات کی صبح شمال مشرقی گاؤں قمشلی کے قریب شام کے صدر بشار الاسد کی وفادار فورسز کے کنٹرول کے ایک علاقے میں ہیلی کاپٹر سے ایک حملہ کیا تھا۔
امریکی سینٹرل کمانڈ یاسینٹ کام نے جو شام اور مشرق وسطیٰ کے بیشتر علاقوں میں امریکی افواج کی نگرانی کرتی ہے، کہا کہ آپریشن کا ہدف، رکن واحد الشمری، مارا گیا اور اس کا ایک ساتھی زخمی ہوا۔ دو اور ساتھی پکڑے گئے۔
امریکی فوج اور انٹیلی جنس حکام نے الشمری کو آئی ایس کے ایک پرانے کارندےکے طور پر بیان کیا جس نے دہشت گرد گروپ کی کارروائیوں میں مدد کے لیے ہتھیاروں اور جنگجوؤں کی اسمگلنگ میں کلیدی کردار ادا کیا تھا۔
لندن میں قائم سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے سر گرم کارکنوں نے کہا کہ علی الصبح ہونے والا امریکی حملہ قمشلی سے لگ بھگ سترہ کلومیٹر جنوب میں گاؤں ملوک سرائے میں ہوا اور یہ کہ ہدف کو اس وقت ہلاک کر دیا گیا جب اس نے ہتھیار ڈالنے سے انکار کر دیا۔
SEE ALSO: آسٹریلیا کا شام کے کیمپوں میں پھنسے اپنے شہریوں کی واپسی پر غورکارکنوں نے حراست میں لیے جانے والے دو مردوں میں سے ایک کی نشاندہی عراقی شہری او ر دوسرے کی فوجی سیکیورٹی دھڑے کے ایک کمانڈر کے طور پر کی۔
جمعرات کو بعد میں ، امریکی فوج نے مقامی وقت کے مطابق شام 6 بجے کے فوراً بعد ایک فضائی حملہ کیا جو شاید اس سے بھی بڑا دھچکا تھا ، جس میں ، آئی ایس کے دو اور اعلیٰ عہدیداروں کو ہلاک کر دیا گیا۔
وی او اے کو ایک بیان میں ،سینٹ کام نے کہا کہ حملے میں ابو ا علی ٰ مارا گیا، جسے دہشت گرد گروپ کے "ٹاپ فائیو" میں سے ایک کے طور پر بیان کیا گیا، جو شام میں داعش کے نائب رہنما کے طور پر خدمات انجام دیتا تھا۔
آئی ایس کا ایک دوسرا اہلکار ، ابو معد القحطانی بھی ہلاک ہوا ، جسے قیدیوں کے امور کا ذمہ دار بتایا جاتا ہے ۔
فضائی حملے کی اطلاع سب سے پہلے فاکس نیوز نے دی تھی۔