شام میں مظاہرین کے خلاف پُرتشدد کارروائی کی مذمت

شام میں مظاہرین کے خلاف پُرتشدد کارروائی کی مذمت

محکمہٴ خارجہ کے قائم مقام ترجمان مارک ٹونر نے کہا ہے کہ شامی لیڈر ایک دوراہے پر کھڑے ہیں ۔ وہ اصلاحات کا دعویٰ تو کرتے ہیں لیکن ملک کے آمرانہ نظام کو نرم بنانے کےلیے کوئی بامقصد پیش قدمی نہیں کی گئی

امریکی وزیر خارجہ ہلری کلنٹن نے منگل کے روز کہا کہ امریکہ شام میں مظاہرین کے خلاف پرتشدد کارروائی کی مذمت کرتا ہے اور صدر بشار الاسدسے مطالبہ کیا کہ وہ اپنے سیاسی اصلاح کے وعدوں کو پورا کریں۔

لندن میں کلنٹن نے یہ بیان ایسےوقت دیا ہے جب دو ہفتوں سے شام میں غیر معمولی طور پرکھلے اختلافِ رائے کا اظہار کیا جا رہا ہے۔

اوباما انتظامیہ شام میں مظاہرین کے خلاف تشدد کی مذمت کر رہی ہے، لیکن اگر صدر بشار الاسد عرصہٴ دراز سے اصلاحات کے بارے میں اپنے وعدوں پر عمل کریں تو اُن کے ساتھ مذاکرات کا دروازہ بھی کھلا رکھا گیا ہے۔یہ بات محکمہٴ خارجہ میں کی گئی اخباری کانفرنس کے دوران قائم مقام ترجمان مارک ٹونر نے کی۔ اُنھوں نے کہا کہ شامی لیڈر ایک دوراہے پر کھڑے ہیں ۔

’ وہ اصلاحات کا دعویٰ تو کرتے ہیں مگر ملک کے آمرانہ نظام کو نرم بنانے کے سلسلے میں کوئی نتیجہ خیز پیش قدمی نہیں کی گئی۔‘

لندن میں لیبیا کے بارے میں ہونے والی کانفرنس میں وزیرِ خارجہ ہلری کلنٹن نے کہا کہ اِس موقعے پر متعدد وزرائے خارجہ کے ساتھ ملاقاتوں میں اُنھوں نے شام کی صورتِ حال پر بات کی ہے۔

ترجمان نے کہا کہ وزیر خارجہ نے شامی مظاہرین پر’ ظالمانہ جبر‘ پر شدید امریکی مذمت کا اظہار کیا اور یہ امید ظاہر کی کہ اصلاحات کا موقع اب بھی موجود ہے۔ اُنھوں نے کہا کہ ہم بھی شام کے لوگوں کی طرح اس بات کا انتظار کر رہے ہیں کہ شامی حکومت کیا اقدام کرتی ہے۔

محکمہٴ خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ انتظامیہ کا اب بھی یہ خیال ہے کہ شام کے ساتھ براہِ راست رابطے مفید ہو سکتے ہیں۔اُنھوں نے کہا کی امریکہ لیبیا کے واقعات کو جس طرح دیکھتا ہے شام میں صورتِ حال اِس سے مختلف ہے۔ٹونر نے کہا کہ امریکہ سفارتی سطح پر کوشش کر رہا ہے کہ شام میں زیرِ حراست دو امریکی شہریوں کو آزاد کروایا جائے۔