نائب صدارتی امیدواروں کا مباحثہ

کین نے ٹرمپ کو خواتین، اقلیتوں اور دیگر لوگوں کی توہین کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا تو پینس نے کہا کہ کلنٹن نے اس سے کہیں زیادہ امریکیوں کی توہین کی ہے۔

ڈیموکریٹ ٹم کین اور ریپبلکن مائیک پینس کے مابین واحد نائب صدارتی مباحثہ منگل کو ہوا جس میں تقریباً سب ہی قومی معاملات پر دونوں کے درمیان اختلاف رائے واضح نظر آیا۔

کین ورجینیا سے سینیٹر ہیں جب کہ پینس ریاست انڈیانا کے گورنر ہیں۔ دونوں ہی مقامی آبادیوں اور پولیس کے مابین تشدد کو کم کرنے کے لیے ہم آہنگی کی کوششوں پر تو متفق تھے لیکن دیگر تمام قومی امور پر ان کے خیالات ایک دوسرے سے باکل مختلف تھے۔

پینس کا کہنا تھا کہ ڈیموکریٹ صدارتی امیدوار ہلری کلنٹن نے نسلی امتیاز کا الزام لگا کر پولیس کو نیچا دکھایا لیکن کین سے اس سے عدم اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک ایسا معاملہ ہے جس پر ضرور بحث کی جانی چاہیے۔

کین نے مطالبہ کیا کہ ریپبلکن صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ اپنے ٹیکس گوشوارے جاری کریں۔ اکثر ڈیموکریٹس کا خیال ہے کہ اس سے ظاہر ہو جائے گا کہ ٹرمپ کئی سالوں تک بہت ہی کم ٹیکس ادا کرتے رہے ہیں۔

مائیک پینس

پینس نے ٹرمپ کا دفاع کرتے ہوئے انھیں ایک ذہین کاروباری شخصیت قرار دیا جنہوں نے ان کے بقول ملازمتوں کے ہزاروں مواقع پیدا کیے۔

یہ مباحثہ ورجینیا کے علاقے فارم ویل میں لونگ ووڈ یونیورسٹی میں منعقد ہو جس کی میزبان سی بی ایس نیوز کی صحافی ایلین کوجانو نے کی۔ مباحثے کے دوران بارہا دونوں نائب صدارتی امیدواروں کی طرف سے ایک دوسرے کی بات کاٹی گئی کہ میزبان کو انھیں ٹوکنا پڑا۔

کین کا کہنا تھا کہ ٹرمپ نے ٹیکس میں جو کٹوتی تجویز کی ہے اس سے امیر طبقہ فیضیاب ہو گا اور اس کا خمیازہ امریکی اقتصادیات کو کساد بازاری کی صورت میں ادا کرنا پڑے گا۔

پینس نے کلنٹن کے اقتصادی منصوبوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ان میں ٹیکسوں میں تیزی سے اضافہ اور حکومتی اخراجات کو محدود کرنے جیسے اقدام ملکی اقتصادیات ک لیے زیادہ مضر ہوں گے۔

دونوں حریفوں کے درمیان سائبر کرائم اور دیگر امور پر بھی خاصی بحث ہوئی اور پینس نے کلنٹن کی طرف سے سرکاری امور کے لیے نجی ای میل سرور استعمال کرنے کے معاملے پر بھی تنقید کی۔

پینس کا کہنا تھا کہ مضبوط امریکی قیادت شام میں خانہ جنگی جیسے واقعات ہونے سے روکے گی۔ انھوں نے یہ مطالبہ بھی کیا کہ اگر روس، شام میں اپنی مہم سے باز نہیں آتا تو فوج کو چاہیے کہ وہ شام پر بمباری کرے۔

ایک موقع پر کین نے ٹرمپ کو خواتین، اقلیتوں اور دیگر لوگوں کی توہین کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا تو پینس نے کہا کہ کلنٹن نے اس سے کہیں زیادہ امریکیوں کی توہین کی ہے۔

ٹم کین

شدت پسند گروپ داعش کے خطرے کے بارے میں کین کا کہنا تھا کہ کلنٹن وزیر خارجہ رہ چکی ہیں اور ان کا یہ تجربہ انھیں داعش کو ختم کرنے کے لیے زیادہ قابل امیدوار بناتا ہے۔

انھوں نے ٹرمپ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ریپبلکن صدارتی امیدوار نے ایک بار کہا تھا کہ وہ "داعش کے بارے میں جنرلز سے زیادہ جانتے ہیں" اور نیٹو "دقیانوس" ہے اور دیگر بین الاقوامی اتحادیوں پر بھی وہ کئی سوالات اٹھا چکے ہیں۔

پینس نے اس کا جواب میں کلنٹن کو ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا کہ انھوں نے ایسا "خلا چھوڑا" کہ جس نے داعش کو مضبوط ہونے کی اجازت دی۔

نائب صدارتی امیدواروں کے اس مباحثے سے قبل صدارتی امیدواروں کا مباحثہ 27 ستمبر کو ہوا تھا جب کہ دوسرا صدارتی مباحثہ اتوار کو سینٹ لوئس میں ہونے جا رہا ہے۔