ویتنام نے پادری کو جیل بھجوانے پر امریکی تنقید مستردکردی

نگوئن وین لی (فائل فوٹو)

ویتنام نے امریکہ کے ان الزامات کا مسترد کیا ہے کہ اس کی جانب سے حکومت مخالف پادری نگوئن وین لی کو دوبارہ جیل بھیجنے کا فیصلہ پادری کی جانب سے کی جانے والی تنقید کے باعث کیا گیاہے۔

ویتنام کی وزارتِ خارجہ کی ترجمان فونگ نگا نے جمعرات کے روز صحافیوں کو بتایا کہ علیل کیتھولک پادری کو پیر کو ایک صوبائی عدالت کے حکم پر جیل بھیجا گیا تھا۔ ترجمان نے واضح کیا کہ پادری لی کو علاج کی فراہمی کے لیے انسانی بنیادوں پر قید سے رہا کیا گیا تھا اور ان کی رہائی عارضی تھی۔

امریکی حکومت اور انسانی حقوق کے لیے سرگرم تنظیمیں پادری لی کی دوبارہ گرفتاری کی مذمت کر رہی ہیں جو ان کے بقول اب بھی سخت بیمار ہیں جبکہ ان کو سنائی گئی سزائے قید بھی ناجائز ہے۔

گزشتہ روز اپنے ردِ عمل میں امریکی محکمہ خارجہ نے کہا تھا کہ کسی بھی شخص کو اظہارِ رائے کی آزادی کا حق استعمال کرنے کی پاداش میں قید نہیں کیاجانا چاہیے۔

تاہم ویتنام کی حکومت کی ترجمان نے امریکی تنقید کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ان کے ملک میں کسی کو بھی اپنے خیالات کا ا ظہار کرنے پر سزا نہیں دی جارہی اور صرف قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی گئی ہے۔

پادری لی ویتنام کی کمیونسٹ حکومت کے پرانے ناقد ہیں جنہیں جمہوریت کے لیے جدوجہد کرنے کی پاداش میں 2007ء میں آٹھ برس قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ تاہم حکومت نے گزشتہ برس انہیں برین ٹیومر کے علاج کی غرض سے میڈیکل پیرول پر جیل سے رہا کرکے گھر پر نظر بند کردیا تھا۔

پادری لی کا میڈیکل پیرول رواں برس مارچ میں ختم ہوگیا تھا تاہم حکام نے انہیں فوری طور پر حراست میں نہیں لیا تھا۔ ویتنام کے سرکاری ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ ان کی دوبارہ گرفتاری کا فیصلہ حکومت کے خلاف ان کی جاری سرگرمیوں کے بعد کیا گیا۔ پادری لی نے چین کے ساتھ کھڑے ہونے والے ایک حالیہ سمندری تنازع پر ویتنام کی حکومت کے ردِ عمل کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

کیتھولک پادری 1970 کی دہائی سے اب تک 16 برس سے زائد کا عرصہ جیل میں گزار چکے ہیں۔ وہ ویتنام میں جمہوریت کی حامی تحریک "بلاک 8406' کے بھی شریک بانی ہیں۔