عراق: حکومت مخالف مظاہرے پورے ملک میں پھیل گئے

بغداد سے شروع ہونے والے حکومت مخالف مظاہرے ملک کے مختلف شہروں تک پھیل گئے ہیں۔ ان شہروں میں ناصریہ، نجف اور بصرہ شامل ہیں۔

 

 

مظاہرین کو تحریر اسکوائر اور گرین زون تک جانے سے روکنے کی غرض سے مختلف شاہراہوں پر رکاوٹیں کھڑی کی گئی تھیں۔ جس کے بعد مظاہرین نے سڑکوں پر ٹائروں کو آگ لگا دی جس سے ٹریفک جام ہو گیا۔

 

 

عراق میں ہونے والے مظاہروں میں اس وقت تیزی آئی جب پولیس نے مظاہرین کو روکنے کی کوشش کی۔ جس کے نتیجے میں پولیس سے جھڑپوں کا سلسلہ بھی شروع ہو گیا اور صورتِ حال بدتر ہوتی چلی گئی۔ عراقی صدر برہم صالح نے مختلف شہروں میں کرفیو نافذ کرنے کے احکامات جاری کردیے جب کہ کچھ شہروں میں پہلے سے ہی کرفیو نافذ ہے۔

مظاہرین کے خلاف پولیس نے آنسو گیس شیل کا استعمال کیا جس کے بعد صورتِ حال مزید بگڑ گئی۔

مظاہرین تحریر اسکوائر جانے کی کوشش کر رہے تھے لیکن سکیورٹی اہلکاروں نے یہ کوشش ناکام بنا دی۔

مظاہرین کی جانب سے جگہ جگہ آگ لگانے کی وجہ سے دھویں کے گہرے بادل چھا گئے جو ماحولیاتی آلودگی کا بھی سبب بن رہے ہیں۔

مظاہرین کے درمیان موجود عراقی سکیورٹی فورسز نے پہلے عوام سے منتشر ہونے کی اپیل کی۔ تاہم مظاہرین نے احتجاج جاری رکھا۔

مظاہرے میں شریک ایک شخص پر جوش انداز میں حکومت مخالف نعرے لگا رہا ہے۔ مظاہرین کا مطالبہ تھا کہ حکومت بے روزگاری اور بد عنوانی کے خلاف مؤثر اقدامات کرے۔

مظاہرے کے شرکأ سڑکوں پر ٹائر جلا رہے ہیں۔ 

 

جلائے گئے ٹائروں سے دھویں کے گہرے بادل اٹھ رہے ہیں۔ مظاہرین نے بڑی تعداد میں ٹائروں کو آگ لگائی۔

احتجاجی مظاہروں کے دوران اب تک درجنوں افراد کے زخمی ہونے کی بھی اطلاعات ہیں۔