خواتین سیاست دان بھی تشدد کا شکار، رپورٹ

فائل

رپورت کے مطابق پاکستان، بھارت اور نیپال کی 90 فیصد خواتین سیاست دانوں کو تشدد کا خوف سیاسی میدان میں آگے بڑھنے سے روکے رکھتا ہے۔
اقوام متحدہ کی ایک تازہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان، بھارت اور نیپال میں خواتین سیاست دان تشدد میں اضافے کے سبب سیاست میں آزادانہ حصہ لینے سے محروم رہتی ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایشیائی خطے میں واقع ان تینوں ممالک میں خواتین سیاست دانوں کو جنسی طور پر ہراساں کرنے، شخصیت کی کردار کشی اور دیگر پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے تینوں ممالک میں خواتین کو آئینی حقوق اور مردوں کے برابر درجہ دینے کا یقین تو دلایاجاتا ہے مگر اس کے باوجود خواتین مخالف حملوں کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔

ایشیا میں خواتین سیاستدانوں کے بارے میں اپنی نوعیت کی یہ پہلی تحقیق کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ خواتین سیاست دانوں کو مخالف سیاسی پارٹیوں کے علاوہ اپنی ہی سیاسی پارٹی کے مرد سیاست دانوں کی جانب سے بھی سخت مخالفت کا سامنا رہتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق معاشرے کے علاوہ سیاسی پارٹیوں میں بھی مردوں کی بالاتری کے باعث خواتین سیاست دان اپنا سیاسی سفر جاری نہیں رکھ پاتیں۔

تحقیقی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تینوں ممالک میں خواتین امیدواروں اور خواتین سیاسی کارکنوں کی تعداد میں جہاں اضافہ ہوا ہے وہیں انتخابی ایوانوں میں خواتین کی نشستوں میں کمی دیکھنے میں آرہی ہے۔

رپورٹ کے مطابق بھارت کی پارلیمنٹ میں خواتین کی شرح صرف 11 فیصد ہے جبکہ پاکستان میں یہ شرح اس سے کہیں زیادہ 21 فیصد ہے۔ تینوں ملکوں کی اسمبلیوں میں خواتین کی تعداد سب سے زیادہ نیپال میں 29 فیصد سے زائد ہے۔

تحقیق کے مطابق پاکستان کی خواتین سیاستدانوں کے بارے میں منفی پروپیگنڈا اور غلط خبریں عام کی گئیں۔ نیلوفر بختیار، حنا ربانی کھر اور شیری رحمان جیسی صفِ اول کی سیاست دانوں کی کردار کشی کیلئے مختلف حربے استعمال کئے گئے۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ سیاسی میدان میں بھارتی خواتین سیاستدانوں کو سب سے زیادہ، یعنی 45 فیصد جسمانی تشدد اور دھمکیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے، جبکہ پاکستان میں یہ شرح 21 فیصد اور نیپال میں 16 فیصد ہے۔

رپورٹ کے مطابق خواتین سیاست دانوں میں اکثر ان خواتین کو تشدد کا سامنا زیادہ کرنا ہڑتا ہے جو نوجوان اور سیاست میں نئی ہوں۔ ایسی خواتین سیاست دانوں کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کے واقعات زیادہ سامنے آتے ہیں اور ان کی شخصیت کی کردار کشی کی جاتی ہے۔

بھارت میں چند خواتین سیاستدان ہی اپنے مسائل کے بارے میں بات کرتی ہیں جبکہ میڈیا رپورٹس اور حالیہ الیکشن میں یہ بات کھل کر سامنے آئی ہے کہ بھارتی خواتین سیاست دانوں کو تشدد کا کس قدر سامنا کرنا ہڑتا ہے۔

رپورٹ کہتی ہے کہ قانونی اداروں اور عدلیہ کی جانب سے امداد کی عدم فراہمی کے نتیجے میں خواتین خوف کے باعث سیاست چھوڑ دیتی ہیں اور 90 فیصد خواتین سیاست دانوں کو تشدد کا خوف سیاسی میدان میں آگے بڑھنے سے روکے رکھتا ہے۔

اقوام متحدہ کے ادارے کی جانب سے یہ تحقیق تین ممالک، پاکستان، نیپال اور بھارت کے 800 افراد کے انٹریوز پر مشتمل ہے جو سیاسی میدان کا حصہ ہیں۔ رپورٹ میں ان خواتین سیاستدانوں کی رائے بھی شامل کی گئی ہے جنھوں نے تشدد میں اضافے کے سبب سیاسی میدان کو خیرباد کہہ دیا ہے۔

محققین نے اس رپورٹ میں سیاسی پارٹیوں کی الیکشن مہم کا حصہ بننے والے سیاسی کارکنوں، پولیس اہلکاروں، الیکشن کمیشن اور خواتین سیاست دانوں کے اہلِ خانہ کی رائے بھی شامل کی ہے۔