’انتباہ کی علامات‘ کی پرواہ نہیں کی گئی: ہیگل

الیکسز کو 2004ء اور 2010ء میں شوٹنگ کے دو مختلف واقعات میں گرفتار کیا گیا تھا
امریکی وزیر دفاع چَک ہیگل نے کہا ہے کہ اہل کار واشنگٹن نیوی یارڈ میں گولیاں چلانے والے، ایرون الیکسز کے بارے میں ’انتباہ کی علامات‘سے بےنیاز رہے۔

الیکسز نے پیر کے روز بحریہ کی تنصیب پر 12افراد کی جان لی، جس کے بعد پولیس نے اُنھیں ہلاک کیا۔

ہیگل نے یہ بات بدھ کے روز کہی۔

اُنھوں نے کہا کہ الیکسز کے ماضی کے قانونی مسائل اور دماغی بیماری سے متعلق کئی ایک اشارے موجود تھے۔


اُنھوں نے کہا کہ الیکسز کو نیوی کے یارڈ میں گھسنے کے لیے اجازت نامہ جاری کرنے سے قبل، انتباہ کی إِن علامتوں کو خاطر میں کیوں نہیں لایا گیا، اِس بارے میں سوالات کے جواب درکار ہیں۔

ہیگل نے دنیا بھر کی امریکی فوجی تنصیبات پر سلامتی کا جائزہ لینے کے احکامات بھی جاری کیے ہیں۔ اُنھوں نے کہا کہ جہاں کہیں بھی جھول نظر آیا، اِن (تنصیبات) کو بند کردیا جائے گا‘۔

الیکسز کو 2004ء اور 2010ء میں شوٹنگ کے دو مختلف واقعات میں گرفتار کیا گیا تھا۔

بحریہ میں خدمات کے دوران، جو مدت 2011ء میں پوری ہوئی، چار برسوں میں بُری چال چلن پر اُن پر کئی مرتبہ انگلی اٹھائی گئی۔


الیکسز دعویٰ کیا کرتا تھا کہ اُسے آوازیں سنائی دیتی ہیں، جس بنا پر اُسے دماغی صحت کے علاج کے لیے سابق فوجیوں کے محکمے کے دماغی امراض کے شعبے میں داخل کیا گیا۔ تاہم، اُن کا سکیورٹی کلیئرنس ختم نہیں کیا گیا۔

اِس کے باعث، ایک نجی دفاعی ٹھیکیدار نےاُسے انفارمیشن ٹیکنولوجی کے اسپیشلسٹ کے طور پر ملازمت دی۔

نیوی یارڈ میں اُن کی طرف سے گولیاں چلانے کا مقصد ابھی واضح نہیں۔